تاریخ ایک اُمت کو اس کی ماضی کی یاد دلاتی ہے، میری اُمت کی تاریخ روشن ہے اور یہ روشن تاریخ ظلمات میں بھٹکتے اقوام کو امید کی کرن دکھاتی ہے، یہی تاریخ ناامیدی کو امید میں بدلتی ہے، اور کمزور اقوام کو عروج کے راستے پر گامزن کرتی ہے، تاریخ کی کتابوں میں موجود اسباق ہمارے راستوں کو روشن کرتے ہیں اور وہ روشن راستے ہمیں اپنے منزل تک پہنچنے میں معاون ومددگار بنتے ہیں۔ آج کے نوجوان نسل کو تاریخ کی اہمیت اور اس کی ضرورت محسوس کرنی چاہیے کیونکہ یہ تاریخ ہی ہے جو ہمیں دوسرے اقوام، اپنے اسلاف کے کارناموں، تاریخی تجارب اور غلطیوں سے باخبر رکھتی ہے۔
زیرِ نظر مضمون میں تاریخِ اسلام کے وہ اہم واقعات درج کیے جا رہے ہیں جو ماہِ رمضان المبارک میں پیش آئے تھے۔
یکم رمضان المبارک کو پیش آنے والے تاریخِ اسلام کے اہم واقعات
یکم رمضان المبارک ۹ھ کو ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ اپنے لشکر کے ساتھ غزوۂ تبوک سے مدینہ منورہ واپس تشریف لائے۔
یکم رمضان المبارک ۲۰ھ کواسلامی لشکر امیر المومنین حضرت عمرفاروق ؓ کے حکم پر حضرت عمر بن عاصؓ کی قیادت میں مصر میں داخل ہوا۔
یکم رمضان المبارک ۲۰ھ کو مصر میں بانطینیوں کا مضبوط قلعہ ’بابلیون‘ آٹھ مہینوں کے سخت محاصرے کے بعد حضرت عمر بن عاصؓ کے ہاتھوں فتح ہوگیا اور مصر میں اس قلعہ کی فتح کے بعد فتوحات کا سلسلہ عروج کو پہنچا۔
یکم رمضان المبارک ۹۱ھ کو اموی خلافت خلیفہ عبدالملک کے دور میں اُمتِ مسلمہ کے دو عظیم فاتحین موسیٰ بن نصیر اور طارق بن زیاد نے اندلس کی سرزمین پر فتح کی بنیاد رکھی، موسیٰ بن نصیر نے ظریف بن مالک کی قیادت میں اسلامی لشکر کو اندلس کے جنوب میں بھجوا کر اسی دن فتح کے دروازے کھول دیے اور اس کے بعد اندلس دارالاسلام بن گیا، لیکن بدقسمتی سے آج ہمارے اندلس پر کئی صدیوں سے فرانس قابض ہے، وہاں کے باسیوں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ ان کا ماضی کس سے جڑا ہے، وہاں کی مٹی وقت کے موسیٰ بن نصیر اور طارق بن زیاد کی منتظر ہے۔
جب انگریز نے دنیا بھر میں مسلم ممالک پر ظلم، بربریت اور حملوں کا آغاز کیا تو یکم رمضان المبارک ۱۲۹۹ھ کو مصر کے جامعۃ الازھر نے انگریزوں کے خلاف جہاد فی سبیل اللہ کا حکم جاری کیا اور اسی دن سے مسلم ممالک میں انگریزوں کے خلاف مزاحمت کی تحریک شروع ہوئی۔
یکم رمضان المبارک ۴۲۸ھ جمعہ کے دن علم الکلام، منطق، فلسفہ اور طب کے بڑے عالم ابو علی سینا وفات پاگئے تھے۔ آپ ۳۷۰ھ میں افغانستان کے صوبہ بلخ کے افشنہ علاقے میں پیدا ہوئے تھے۔
۲ رمضان المبارک کو پیش آنے والےتاریخِ اسلام کے اہم واقعات
اس دن حضرت عقبہ بن نافعؓ نے عظیم کارنامہ سرانجام دیتے ہوئے افریقا میں قیروان نام کے شہرکی بنیاد رکھی، ۲ رمضان المبارک ۵۰ھ کو افریقہ ’المغرب‘ میں ( جو آج کے زمانے میں تیونس کے نام سے معروف ہے) شہر کی بنیاد رکھی گئی تاکہ مسلمان اس شہر کی تعمیر کے بعد آسانی سے یہاں جہادی تدریبات اور جہاد سے منسلک امورو سازوسامان کو یہاں سے پورا کیا کریں۔
قیروان نامی شہر کی ضرورت حضرت عقبہ بن نافعؓ نے اس وقت محسوس کی، جب یہاں کے لوگوں نے اسلام قبول کرلیا اور صحابہ کرامؓ کی واپسی کے بعد بربر نامی قبیلے کے زیادہ تر افراد مرتد ہوگئے۔ حضرت عقبہ بن نافعؓ نے فرمایا یہاں کے لوگوں کے ایمان کی حفاظت اور دینِ اسلام کی تبلیغ کے لیے ایک شہر بنانے کی ضرورت ہے، آپؓ نے صحابہ کرامؓ کے ساتھ مشورہ کیا اور شہر بنانے کا فیصلہ ہوا، صحابہ کرامؓ نے اس شہر میں ایک بڑی جامعہ و مسجد بنائی اور ۵۵ھ میں اس شہر کا تعمیراتی کام تکمیل کو پہنچا۔
۲ رمضان المبارک ۶۵ھ کو خلافتِ امویہ کے مسند پر عبدالملک بن مروان جلوہ افروز ہوئے، عبدالملک بن مروان نے خلافت کا دائرہ وسیع تر کیا اور ان کے دور خلافت میں اقتصاد اور فوج میں کافی ترقی ہوئی اور فتوحات کا ایک روشن باب کھل گیا، خلافتِ امویہ نے اپنا سکہ بھی رائج کردیا تھا۔
۲ رمضان المبارک ۱۱۴ھ کو اندلس کی سرزمین پر ایک بڑا سانحہ پیش آیا، مسلمانوں اور فرانسیسیوں کے درمیان ’بلاط الشہداء‘ کے نام سے معروف معرکہ ہوا، فرانس کے بھاری نقصان کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے دس ہزار مجاہدین بشمول امیرِ لشکر عبدالرحمٰن الغافقی شہید ہوگئے، ہزیمت زدہ مسلمانوں نے رات و رات میدان چھوڑ دیا۔ ابو حیان القرطبی کہتے ہیں: جس علاقے میں معرکۂ بلاط الشہداء لڑا گیا کافی عرصے تک اس علاقے میں پھر اذان کی آواز نہ سنی گئی۔ معرکۂ بلاط الشہداء اپنی اہمیت کے لحاظ سے دنیا کی پندرہ اہم جنگوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ کہنا درس ہوگا کہ مسلمانوں نے توغ1 کے قریب میدان میں دنیا کی حکومت کھو دی۔ اگر مسلمان کامیاب ہوجاتے تو آج دنیا کی تاریخ کا رُخ کسی اور طرف ہوتا اور شاید آج ہمارے اندلس پر فرانس قابض نہ ہوتا۔
۲ رمضان المبارک ۸۲ھ کو مسلمانوں نے افریقہ میں حسان بن نعمان کی قیادت میں بربری قوم کے کاہنوں اور بے دین لوگوں پر فتح حاصل کی، آغاز میں معرکہ کفار کے حق میں جارہا تھا لیکن بعد میں مسلمانوں کی بارہ ہزار تازہ دم فوج پہنچ گئی اور جنگ کا پانسہ پلٹ گیا، مسلمانوں نے فتحیاب ہو کر اس معرکے کو اپنے نام کرلیا۔
۲ رمضان المبارک۷۰۲ھ میں شام کے شہر دمشق کے جنوب میں تاتاریوں اور مسلمانوں کے مابین گھمسان کی لڑائی ہوئی۔ مسلمانوں کی قیادت سلطان ناصر محمد بن قلاوون کے ہاتھ میں تھی اور تاتاریوں کی قیادت شاہِ نویان کررہا تھا، مسلمانوں کی فتح اور تاتاریوں کی شکست سے یہ معرکہ انجام کو پہنچا۔
۲ رمضان المبارک ۹۹۶ھ کو خلافتِ عثمانیہ کے لشکروں نے المان(یمن) کی افواج کو شکست سے دوچار کردیا۔
۳ رمضان المبارک کو پیش آنے والے تاریخِ اسلام کے اہم واقعات
۳ رمضان المبارک ۲ھ کو نبی الملاحم حضرت محمد مصطفیٰﷺ اپنے لشکر کے ساتھ مدینہ منورہ سے غزوۂ بدر کے لیے میدانِ بدر کی طرف روانہ ہوئے۔
۳ رمضان المبارک ۱۱ھ کو نبی کریمﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ زہراءؓ دارالفناء سے دارالبقاء کی طرف رحلت کر گئیں۔ حضرت فاطمہؓ حضرت علیؓ بن ابی طالب کی زوجہ اور حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی والدہ تھی۔
۳ رمضان المبارک ۳۷ھ کو حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے بعد،حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہم کے مابین پیدا ہونے والے اختلافات کا خاتمہ ہوا، حضرت علی ؓ کی طرف سے حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ اور حضرت معاویہؓ کی طرف حضرت عمر بن عاص ؓ نے ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے اختلافات کا خاتمہ کردیا۔ اس کے علاوہ خوارج کا قبیح و لعین فتنہ (جس نے اسلام اور اُمتِ مسلمہ کو ہر دور میں کافی نقصان پہنچایا ہے) کا بھی اسی دن ظہور ہوا۔
۳ رمضان المبارک ۳۵۰ھ کو اندلس میں خلافتِ امویہ کے مسند پر خلیفہ عبدالرحمٰن الناصر کا بیٹا الحکم جو مستنصر بااللہ کے نام سے معروف تھے جلوہ افروز ہوئے، آپؒ کے دور میں مسلمانوں نے اندلس کی سرزمین پر عظیم اجتماعی امور سرانجام دیے، بڑی بڑی جامعات کی تعمیر ہوئی، جس کی تعداد ۲۷ تک پہنچتی ہیں۔
۳ رمضان المبارک ۵۸ھ کو صلیبیوں نے فلسطین کے ’عکہ‘ شہر کا محاصرہ کیا، جو خود صلیبیوں کے شکست کا سبب بن گیا۔
۴رمضان المبارک کو پیش آنے والے تاریخِ اسلام کے اہم واقعات
۴ رمضان المبارک یکم ہجری کو نبی کریمﷺ نے اسلامی تاریخ کا پہلا سریہ حضرت حمزہؓ کی قیادت میں مشرکین کے ساتھ مقابلے کے لیے روانہ کیا۔ اسی دن اسلام کا پہلا جھنڈا بھی بلند ہوا تھا، جس کا رنگ سفید تھا اور اس کو تھامنے والے صحابی کا نام ابو مرثدؓ تھا۔
۴ رمضان المبارک ۲۶۲ھ کو فقیہ عالم ابوبکر حنفی اور ابو دقاق حنبلی کی تحریض پر مسلمانوں کی ھبۃ اللہ ناصر الدولہ کی قیادت میں رومیوں کے ساتھ سخت لڑائی ہوئی اور رومیوں کے نائٹ ’دمستق‘ کو فتح کے بعد قیدی بنایا۔
۴ رمضان المبارک ۶۶۶ھ کو مسلمانوں نے مملوک سلطنت کے بہادر کماندان ’ظاہر بیبرس‘ کے ہاتھوں انطاکیہ صلیبیوں کے قبضے سے دوبارہ آزا د کرالیا۔ یہ شہر حضرت ابو عبیدہ بن جراحؓ کے ہاتھوں حضرت عمرؓ کے دورِ خلافت میں فتح ہوا تھا، ۴۹۱ ھ میں صلیبی اس پر دوبارہ قابض ہوگئے۔
۴ رمضان المبارک ۹۲۷ھ کو خلافتِ عثمانیہ نے وسطی یورپ کے ’بلغراد‘ نامی شہر کو فتح کردیا۔
۵ رمضان المبارک کو پیش آنے والے تاریخِ اسلام کے اہم واقعات
۵ رمضان المبارک ۱۱۳ھ کو اندلس میں اموی خلافت کی بنیاد رکھنے والے عبدالرحمٰن الداخل پیدا ہوئے تھے۔
۵ رمضان المبارک ۱۳۴۲ھ کو لیبیا کی سرزمین پر مجاہد عمر مختار رحمہ اللہ اور اطالوی فوج کے درمیان تاریخی معرکہ ’بئر الغبي‘ پیش آیا تھا جس میں مسلمانوں کو فتح ہوئی تھی۔
۵ رمضان المبارک ۱۹۴۴ھ کو خلاتِ عثمانیہ کے آخری خلیفہ عبدالحمید الثانی وفات پاگئے تھے اور انہیں مدینہ منورہ میں سپردِ خاک کیا گیا تھا۔
۶ رمضان المبارک کو پیش آنے والے تاریخِ اسلام کے اہم واقعات
۶ رمضان المبارک ۹۲ھ کو مسلمانوں کے کمسن سپہ سالات محمد بن قاسم نے ۱۷ سال کی عمر میں سند کو فتح کیا تھا۔
۶ رمضان المبارک ۲۲۳ھ کو مسلمانوں نے عباسی خلیفہ معتصم باللہ کی قیادت میں رومی سلطنت کا بڑا شہر ’عموریہ‘ فتح کیا تھا۔
۶ رمضان المبارک ۵۳۲ھ کو حضرت عیاض بن غنمؓ کی قیادت میں مسلمانوں نے صلیبیوں کے بڑے شہر ’رھا‘ کو فتح کیا تھا، یہ علاقہ آج کے زمانے میں آدھا ترکی اور آدھا شام کے پاس ہے۔
۶ رمضان المبارک ۵۳۲ھ کو مسلمانوں نے عمادالدین زنگی کی قیادت میں طویل جنگ کے بعد شام کے صوبہ حلب کو فتح کیا تھا۔
۷ رمضان المبارک کو پیش آنے والے تاریخِ اسلام کے اہم واقعات
۷ رمضان المبارک ۵۹۶ھ کو علاء الدین محمد خوارزمی نے اپنی سلطنت کو وسعت دیتے ہوئے ایران کو اپنے قبضے میں لیا۔
۷ رمضان المبارک ۹۶۰ھ کو خلاتِ عثمانیہ کے امیر البحر تورگت الپ نے کورسیکا کا جزیرہ اور کاتانیا کے شہر کو فتح کیا تھا اور مسلمان قیدیوں کو رہا کروایا تھا۔ اس فتح سے قبل فرانس نے اس شہر کو تباہ کیا تھا اور ۷ ہزار مسلمانوں کو قیدی بنایا تھا۔
۹ رمضان المبارک کو پیش آنے والے تاریخِ اسلام کے اہم واقعات
۹ رمضان المبارک ۲۱۲ھ کو مسلمانوں نے عالم و فقیہ قیروان شہر کے قاضی اسد بن فرات بن سنان کی قیادت میں ایٹالیا کے حدود میں واقع ’صقلیہ‘ نامی بڑے جزیرے پر دس ہزار اسلامی لشکر کے ساتھ حملہ کیا، رومیوں کے ساتھ گھمسان کی لڑئی کے بعد یہ جزیرہ فتح ہوگیا۔ اسد بن فرات ایک بڑے عالم دین، جہادی میدانوں کے شہسوار اور قاضی تھے۔
۹ رمضان المبارک ۵۵۹ھ کو قاہرہ کے اندر مسلمانوں کے اندرونی لڑائی کا خاتمہ ہوا اور اسدالدین شیر نئے وزیر منتخب ہوئے۔
۹ رمضان المبارک ۸۲۷ھ کو مسلمانوں نے بیروت کے ساحل پر دو سمندر ی جہاز بھجوائے، یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب فرانس نے سمندر میں مسلمانوں کے حدود میں واقع علاقوں میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔
۱۰ رمضان المبارک کو پیش آنے والے تاریخِ اسلام کے اہم واقعات
۱۰ رمضان المبارک ۱۳۲ھ کو عباسیوں نے خلافت امویہ کو شکست دے دی اور خلافتِ امویہ کا سقوط ہوا، اس کی تفصیل آگے آئے گی۔
۱۰ رمضان المبارک ۴۸۵ھ کو سلجوق سلطنت کے وزیر اور تاریخ ِ اسلام کی عظیم شخصیت اورعالم ِ دین نظام الملک ابو اسحاق فرقۂ خشاشین کے ہاتھوں اس وقت نشانہ بنے جب آپؒ افطاری کررہے تھے، ایک چھوٹے بچے نے (جو اپنے آپ کو فقیر و یتیم ظاہر کررہا تھا) خنجر کے وار سے آپ کو شہید کردیا۔
۱۰ رمضان المبارک ۶۴۸ھ کو صلیبیوں کو مصر کے اندر ایک بڑی شکست کا سامنا ہوا، جب سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ کی وفات کے بعد صلیبیوں نے مصر پر قابض ہونے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئے، میاط شہر کو لینے کے بعد صلیبی المنصورہ کی طرف بڑھے لیکن وہاں ان کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔
۱۱ رمضان المبارک کو پیش آنے والے تاریخِ اسلام کے اہم واقعات
ہجرت کے تیسرے سال گیارہ رمضان المبارک کو رسول اللہﷺ نے حضرت زینب بنت خزیمہؓ کے ساتھ نکاح کیا۔
ہجرت کے نویں سال گیارہ رمضان المبارک کو رسول اللہﷺ کی خدمت میں بنو ثقف کا وفد حاضر ہوا، آپﷺ نے ان کا استقبال کیا، بنوثقف کےسردار عروہ بن مسعودؓ ایمان لے آئے اور دعوت کی غرض سے اپنے قوم کی طرف واپس گئے لیکن آپ ؓکی قوم نے آپ کو شہید کردیا، آپؓ کی شہادت کے بعد بنو ثقف سخت پشیمان تھے اور اسلام لانے کی غرض سے رسول اللہﷺ کی خدمت میں وفد بھیجا، انہوں نے آپﷺ کے دستِ مبارک پر اسلام قبول کیا، آپﷺ نے سفیان ؓبن صخر بن حرب اور مغیرہ بن شعبہؓ کو تعلیم کی غرض سے ان کے ساتھ روانہ کیا۔
۱۱ رمضان المبارک ۱۲ھ کوجب حضرت ابوبکر صدیق ؓ نےچار صحابہ کی سربراہی میں روم کی طرف لشکر روانہ کیا تو روم کے بادشاہ ہرقل نے مسلمانوں کے ساتھ مقابلے کی غرض سے حمص اور باقی علاقوں سے لشکر جمع کیا۔
۱۱ رمضان المبارک ۱۲۹ھ کو خراسان میں ابومسلم خراسانی کی قیادت میں خلافتِ عباسی کی بنیاد رکھی گئی اور خلافتِ امویہ کا والی لڑائی کے بعد کوفہ فرار ہوگیا۔
۱۱ رمضان المبارک ۴۵۵ھ کو ہلاکو خان نے عباسی خلیفہ کے نام تسلیم ہونے کا پیغام بھجوایا، عباسیوں نے ہلاکو خان کے پیغام کو پھاڑ دیا، قاصد کو قتل کردیا اور اس کے بعد بغداد کو تلخ دنوں کا سامنا کرنا پڑا۔
۱۱ رمضان المبارک ۹۲۲ھ کو خلافتِ عثمانیہ کے خلیفہ سلطان سلیم اول محاصرے کے بعد شام کے صوبہ دمشق میں بغیر لڑائی کے داخل ہوئے، وہاں آپ نے سلطان صلاح الدین ایوبیؒ کے قبر کی زیارت کی اور محی الدین ابن عربی کے قبر کی مرمت کی، اس کے بعد آپ ؒ نے حلب، حماۃ، موصل ا ور باقی صوبوں کو اپنے قبضے میں لیا اور دمشق کے جامعہ امویہ کو دوبارہ آباد کردیا۔
۱۱ رمضان المبارک ۹۸۴ھ کو خلافتِ عثمانیہ نے قفقاز کے علاقے شماہی میں ایرانی ملیشیا کو شکست دی، اس معرکے میں ایک دن کے اندر پندرہ ہزار ایرانی قتل ہوئے اور ان علاقوں پہ خلافتِ عثمانیہ کا قبضہ ہوا۔
۱۱ رمضان المبارک ۹۵ھ کو تابعی مفسر اور زاہد عالم سعید بن جبیر جنہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عباس، ابوموسیٰ اشعری اور حضرت عائشہ صدیقہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے علم حاصل کیا تھا، اموی خلیفہ عبدالرحمٰن بن الاشعث کے ساتھ بیعت نہ کرنے کی پاداش میں حجاج بن یوسف کے ہاتھوں شہید کردیے گئے۔
۱۱ رمضان المبارک ۶۲۴ھ کو مغل سلطنت کے سفاک، ظالم اور وحشی ’چنگیز خان‘ کی موت ہوئی اور حکومت اس کے بیٹے اوکتائی خان کے حصے میں آئی۔
۱۴ رمضان المبارک کو پیش آنے والے تاریخِ اسلام کے اہم واقعات
۱۴ رمضان المبارک ۱۳۲ھ کو خلافتِ عباسی کی افواج دمشق میں داخل ہوئیں اورخلافت کو پانچ سو سال سنبھال کے رکھا۔
۱۴ رمضان المبارک ۱۴۵ھ کو عباسی خلیفہ ابو جعفر المنصور کے حامیوں نے مدینہ کے قریب حضرت علیؓ بن ابو طالب کےپوتے کا پوتے، فقیہہ اور محدث عالم، جلیل القدر تابعی محمد النفس الزکیہ کو ان کے ساتھیوں کے ساتھ شہید کردیا۔
۱۴ رمضان المبارک ۲۶۴ھ کو مسلمانوں نے ایٹالیا کے حدود میں جزیرۂ صقلیہ کا اہم اور مضبوط شہر رومیوں کی پناہ گاہ ’سرقوسہ‘ کو فتح کردیا۔
۱۴ رمضان المبارک ۳۵۹ھ کو مصر کی عظیم درس گاہ جامعۃ الازہر کی بنیاد رکھی گئی اور دو سال میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی۔
۱۴ رمضان المبارک ۶۵۸ھ کو فقیہہ عالم عطاء اللہ اسکندری پیدا ہوئے، آپؒ زہد وعلمِ تصوف کے ساتھ ساتھ بڑے مدرس اور ولی اللہ تھے، ۷۰۹ ھ میں مصر کے شہر قاہرہ میں وفات پاگئے اور وہی آپؒ کی تدفین ہوئی۔
۱۵رمضان المبارک کو پیش آنے والے تاریخِ اسلام کے اہم واقعات
۱۵ رمضان المبارک ۳ھ کو حضرت حسن بن علیؓ نےاس دنیا میں آنکھ کھولی۔
۱۵ رمضان المبارک ۳۷ھ حضرت ابوبکر صدیقؓ کے فرزند محمد کو مصر کا والی بنادیا گیا۔
۱۵ رمضان المبارک ۳۷ھ کو حضرت عمرؓ بن خطاب کے فرزند عبیداللہ وفات پاگئے۔
۱۵ رمضان المبارک ۱۳۸ھ کو عبدالرحمٰن الداخل اموی خلافت کی بنیاد رکھنے کی غرض سے اندلس میں سمندر کے راستے داخل ہوئے۔
۱۵ رمضان المبارک ۵۸۴ھ کو صلیبیوں نے شام میں ’صفد‘ نام کا قلعہ سلطان صلاح الدین ایوبیؒ کے حوالے کیا۔
۱۵ رمضان المبارک ۳۸۳ھ کو بڑے ادیب، لغت کے امام اور شاعر ابوبکر محمد بن عباس خوارزمی وفات پاگئے۔
۱۵رمضان المبارک۱۲۲۴ھ کو معرکۂ ’تاتاریجہ‘ پیش آیا، جس میں خلافتِ عثمانیہ کے لشکروں نے روسی فوج کو عظیم شکست سے دوچار کیا اور دس ہزار روسی فوجی مارے گئے۔
۱۶رمضان المبارک کو پیش آنے والے تاریخِ اسلام کے اہم واقعات
۱۶ رمضان المبارک۲ھ کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نبی الملاحم حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی قیادت میں میدانِ بدر میں داخل ہوئے۔
۱۶ رمضان المبارک ۵۸ھ کو نبی کریمﷺ کی زوجہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کی وفات ہوئی اور جنت البقیع میں ان کی تدفین ہوئی۔
محمود بن سبکتگین غزنوی کے ہاتھوں کشمیر کی فتح کے بعد ۱۶ رمضان المبارک ۴۰۹ھ کو کشمیر کے لوگ آپؒ کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوئے اور رمضان المبارک کا پہلا روزہ رکھا۔
۱۶ رمضان المبارک ۸۴۵ھ کو مشہور مؤرخ اور بڑے عالم احمد بن علی مقریزی وفات پاگئے۔
٭٭٭٭٭
1 فرانس کا شہر تورز (فرانسیسی زبان میں توغ کہا جاتا ہے)۔