سوشل میڈیا کی دنیا سے…… | نومبر و دسمبر 2021

جمع و ترتیب: محمد سالم ملک

 یہاں درج فاضل لكهاريوں کے تمام افکارسے ادارہ ’نوائے غزوۂ ہند‘ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔


بڑھک| محمد اکرم نے لکھا

ایک دفعہ کسی میراثی نے قبرستان میں باپ کو دفنانے سے پہلے بڑھک لگائی کہ اگر میرے باپ کے ذمہ کسی کا قرض ہے تو دفنانے سے پہلے سامنے آ جائے۔ یہ سن کر چالیس پچاس بندے سامنے آ گئے۔

میراثی بھی پورے دنوں کا تھا، جب یہ دیکھا تو کہنے لگا بس ابا اک دفعہ اٹھ کے گواہی دے دے تو میں قرض لوٹا دوں گا۔

یہی واقعہ کل سپریم کورٹ میں بھی پیش آیا، جب چیف جسٹس نے بڑھک لگائی اور وزیراعظم سے پوچھا کہ APS سانحے کے شہدا کے والدین نے جن چھ لوگوں کے نام دیے تھے کیا ان پر FIR کٹ گئی؟

وزیراعظم بھی پورے دنوں کے ہیں۔ فرمایا آپ ایک دفعہ حکم جاری کر دیں، آپ جو حکم دیں گے اس پر عمل ہو گا۔

یہ سننے کے بعد چیف جسٹس صاحب کی حالت بھی میراثی والی تھی۔

نوٹ: ان چھ بندوں میں سابقہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور سابقہ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر الاسلام کا نام بھی شامل ہے……

سانحۂ سیالکوٹ| اوریا مقبول جان نے لکھا


جاوید غامدی نے سانحہ سیالکوٹ کی ایک اور وجہ دستور شکن بندوقوں کو قرار دیا ہے ۔ انہی دستور شکن بندوقوں کے امام پرویز مشرف کے دور میں وہ ان کے منظور نظر اور خاص چہیتے رہے ہیں۔

’’تمہاری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی‘‘

سردیاں آ رہی ہیں| وسیم عباسی نے لکھا


سردیاں آ رہی ہیں۔

حکومت کی توجہ اس طرف جانے سے پہلے جوشاندے کے تین چار ڈبے لے کر رکھ لیں۔

نیا پاکستان، نئی ریاضی | کامران خان نے لکھا


ریاضی بھی اب وہی پرانی ریاضی نہیں رہی۔

پاکستان پر قرضہ 25 ہزار ارب روپے تھا، کپتان نے 35 ہزار واپس کر دیا اب قرضہ 45 ہزار ارب ہے۔

ڈالر ریٹ| کامران یوسف نے لکھا


ڈالر ریٹ بڑھنے سے اوورسیز پاکستانیوں کو بہت فائدہ ہوا ہے‘…… گورنر سٹیٹ بینک۔

باقی جن کی پاکستانی روپوں میں آمدن ہے وہ بس حسرت کریں حسد نہ کریں۔

جٹ قریشی |رضوان رضی نے لکھا


’’میرا تعلق قریش کے قبیلے سے ہے ‘‘: شاه محمود قریشی

ابو جہل کیہڑا جٹاں دا منڈا سی ؟؟

اگر آج اقبال ہوتے |جمیل بلوچ نے لکھا


آج اقبال ہوتے تو اپنی اسلامی فکر کی وجہ سے گمشده افراد کی فہرست میں ایک نمبر پر ہوتے۔

بلکہ عین ممکن ہے ان کا انکاونٹر ہوچکا ہوتا اور گھر والے خوف کے مارے لاش وصول کرنے کے لیے ہسپتال جانے سے بھی ہچکچا رہے ہوتے۔

المیہ| حیدر خان نے لکھا


’’پشاور اسکول میں اگر آپ کے بچے شہید ہو گئے تو کیا ہوا، آپ مزید بچے پیدا کر لیں۔‘‘، لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمن

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

المیہ یہ نہیں کہ یہ الفاظ فوج کے ایک کور کمانڈر کے ہیں المیہ یہ ہے کہ بیوقوف قوم آج بھی سمجھتی ہے کہ یہ واقعی قوم کا دفاع کرتے ہیں۔

شیر اور ٹائیگر | عابی مکھنوی نے لکھا


ہمارے شیر اور ٹائیگر دیکھ دیکھ کر کتے اکڑ اکڑ کے چلنے لگے ہیں!

مشکل اور آسان کام| نعمان ابنِ حسین نے لکھا


فرانسیسی سفیر نکالنا مشکل کام ہے، لیکن اس کا مطالبہ کرنے والوں پر گولی چلانا آسان کام ہے ، ڈالروں کےلیے امریکی سہولت کار بننا آسان کام ہے ۔

لوگوں کو روٹی، کپڑا، مکان دینا مشکل کام ہے لیکن IMF کو اربوں روپے دینا آسان کام ہے۔

اسلامی قوانین کا نفاذ مشکل کام ہے لیکن انگریز کے قوانین نافذ کرنا آسان کام ہے۔

بلوچستان کے لوگوں کو حقوق دینا مشکل کام ہے لیکن ان کو اغوا کرنا آسان کام ہے۔

ملک ہی اچھا نہیں ملا| شاہد عباسی نے لکھا


ممکن ہے کہ خان صاحب آنے والے وقت میں یہ بیان دے دیں:

’’مجھے ڈلیور کرنے کے لیے اچھا ملک نہیں ملا ، اگر پاکستان انگلینڈ ہوتا تو یہاں تبدیلی کے سو فیصد چانسز تھے۔‘‘

منڈی کی سیاست| محمد قاسم نے لکھا


قیمتیں عالمی منڈی کے مطابق

تنخواہیں سبزی منڈی کے مطابق

اور سہولیات مویشی منڈی کے مطابق

سیکولر اور تضاد| ابو بکر قدوسی نے لکھا


ایک ’’سائنس‘‘میں بھگت سنگھ ( ماورائے عدالت قاتل ) شہید ۔

دھرتی کا سپوت……ہیرو……

دوسرے ’’سائنس ‘‘میں ہم علم دین ( ماورائے عدالت قاتل ) کی مذمت کرتے ہیں کہ جی کسی کو ’’قانون کو ہاتھ‘‘میں نہیں لینا چاہیے……

آئن سٹائن کے سترہویں قانون ثقل میرا مطلب ’’شکل زن شوئی‘‘کے تناظر میں کیا یہ ننگا برہنہ تضاد نہیں؟

نوٹ :جن کی اڑدو کمروڑ ہے وہ ’’سائنس‘‘کو ’’سانس‘‘ بھی پڑھ سکتے ہیں!

ملاوٹ| یونس خان نے لکھا


ایک ہوٹل تیتر کا گوشت پکانے کے لیے مشہور تھا۔ ایک صاحب وہاں کھانا کھانے گئے تو کھانے کے دوران اُنہیں شک گزرا کہ تیتر کے گوشت میں ملاوٹ کی گئی ہے۔ انہوں نے بیرے کو بلا کر پوچھا’’سچ سچ بتاؤ، اس میں ملاوٹ کی گئی ہے؟‘‘

’’سچی بات ہے جی، تیتر کا گوشت مہنگا اور نایاب ہی اتنا ہے کہ اس میں گائے کے گوشت کی ملاوٹ کرنا پڑتی ہے‘‘، بیرے نے جواب دیا۔

’’کتنی ملاوٹ کرتے ہو؟‘‘ ان صاحب نے پوچھا۔

’’جناب ففٹی ففٹی‘‘، بیرا بولا۔

’’کیا مطلب؟‘‘ انہوں نے وضاحت چاہی۔

’’جناب! ایک تیتر اور ایک گائے‘‘، بیرا مؤدبانہ بولا۔

ہمارے ملک میں سیاسی نظام میں بھی اختیارات کے حوالے سے یہی تیتر اور گائے والا فارمولا نافذ ہے ۔ گائے کا تو سب کو معلوم ہے ، جبکہ گالیاں تیتر کو دی جاتی ہیں۔

سوچیے کیوں؟ | محمد طلال نے لکھا


بھگت سنگھ بائیس سالہ انگریز جونیئر کانسٹیبل کو مار کر برصغیر کا ہیرو بن بیٹھا دوسری جانب شیر علی آفریدی تھے جنہوں نے ہندوستان کے وائسرائے کو ٹھکانے لگایا لیکن گمنام رہے سوچیے کیوں……؟

انصاف نہیں منافقت | فیض اللہ خان نے لکھا


چیف جسٹس سمیت پورے بینچ نے جس قدر پھرتیاں نسلہ ٹاور اور نالوں پہ بنے غریبوں کے گھر گرانے پہ دکھائی اس کے پاؤ بھر تیزی عسکری میں اپنے ہی احکامات کے مطابق سینما پلازے اور شادی ہال گرانے پہ دکھاتے تو قوم کو لگتا بھی کہ آپ منافقت نہیں انصاف کرنے بیٹھے ہیں!

خان صاحب کے چہرے کا اتار چڑھاؤسمجھیں| عاطف الیاس نے لکھا


ایک پتے کی بات بتا رہا ہوں، غور سے پڑھ لیں اور ازبر کرلیں بلکہ اپنے دوست احباب اور رشتے داروں سے بھی شئیر کریں:

خان صاحب جب بھی تقریر کرتے ہوئے عینک اتاریں اور سکندر اعظم کے سٹائل میں نما نما مسکرائیں، گالوں کے پٹھے ہونٹوں کے ساتھ زاویہ قائمہ بنانے لگیں، چشمِ نازک ذرا اور نازک ہوجائے اور شہادت کی انگلی لندن کی طرف اٹھ جائے، تو جان لیں کہ جلد ہی کوئی قیامت ٹوٹنے والی ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ وہ جس چیز کا ذکر خیر کریں، سارے کام چھوڑ کے اسی وقت تھوڑی سی زیادہ مقدار میں خرید لیں، کچھ دن اچھے گزر جائیں گے۔ لیکن یہ قول ہر وقت یاد رکھیں کہ ’’سكون صرف قبر ہی میں ہے‘‘۔

خان کی شان میں گانے|ابو محمد مصعب نے لکھا


جس لیڈر کی شان میں عیسی خیلوی جیسا روندو فن کار گانا گائے، اس کی حکومت میں قوم دھاڑیں مار مار کر نہ روئے تو اور کیا کرے۔

میچ |خالد عباسی نے لکھا


ورلڈ گیم میں امریکہ اور چائنہ کا میچ پاکستانی پچ پر جاری تھا۔ ایک سابق امریکی کھلاڑی اچانک چائنہ کی طرف سے بیٹنگ کرنے آ گیا۔ اس نے لمبے لمبے سٹریٹیجکل سٹروکس لگائے اور وی میں کچھ ٹیکٹیکل ڈرائیوز کھیلنا شروع کر دیں۔جس سے امریکی برین ٹینک سے دھواں نکلنے لگا۔ مگر اس نے ہمت کر کے بارویں اور تیرھویں کھلاڑی کی مدد سے پانامہ سے ٹمپرڈ گیند فاسٹ بولرکے ہاتھ لگا دی۔ ساتھ ہی اپنے متعین کردہ ایمپائرکو بھی اشارہ دے دیا۔ جبکہ میچ ریفریتو ہوتا ہی وہ ہے جو پہلے ہی آپ رانجھا ہوئیکی منازل تک پہنچا ہوتا ہے۔ انٹر نیشنل کرپٹ کونسل (آئی سی سی) نے اس موقع پر نئی قانون سازی کے ذریعے کسی قسم کے دستوری ردعمل کا راستہ معدوم کر دیا۔ ٹمپرڈ گیند سے ہونے والی ریورس سوئنگ نے بلے باز کے پلیٹ لیٹس تک ہلا کر رکھ دیئے۔ جبکہ یوتھیا تماشائیوں کے جوش و جذبے اور شور و غل سے نہ کان پڑی آواز سنائی دیتی تھی اور نہ کچھ سمجھ آتا تھا۔ اسی دوران ایک باہر نکلتی وائیڈ بالکو جب بیٹسمین لیفٹ کر کے سکھ کا سانس لینے ہی لگا تھا کہ وہ بابا رحمتےکی اٹھی انگلی دیکھ کر ہکا بکا رہ گیا۔اس نے فورا ریویو لینے کا اشارہ کیا مگر صورتحال کی سنگینی کے باعث فورا ہی چکرا کر گراؤنڈ ہی میں گر گیا۔وہ ریٹائرڈ ہرٹ ہو کر قطر کی ایمبولینس کے ذریعے لندن چلا گیا۔ سنا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے اسے ہوش آ چکا ہے اور وہ پھر چپکے سے امریکی ڈریسنگ روم میں جا بیٹھا ہے۔ اس لیئے توقع یہی ہے کہ وہ اگلی اننگز امریکی سائیڈ سے کھیلنے آئے گا اور بولر کے ساتھ ساتھ ایمپائر،ریفری اور انٹرنیشنل کرپٹ کونسل سب کو چھٹی کا دودہ یاد دلائے گا۔ اس دوران سٹیڈیم، گراؤنڈ اور پچ کے ساتھ ساتھ تماشائی بھی سخت خطرات کا شکار رہیں گے۔(الہی خیر میرے آشیانے کی!)

شکریہ نیازی دوئم| اسرار احمد خان نے لکھا


انگریز بہادر والے سے اب ہم ہندو بہادر والے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔

اب کلبھوشن ریمنڈ ڈیوس کے مقام پر پہنچ چکا ہے

#شکریہ نیازی دوئم

عسکریتِ رائے |زبیر منصوری نے لکھا


ڈاکٹر مدثر کی اہلیہ کی گود میں بلکتا ہوا بچہ جب بڑا ہوگا تو اسے بتایا جائے گا کہ جس دن سرینگر میں چار لوگوں کو فیک انکاؤنٹر میں مارا گیا عین اسی وقت سفیر کشمیرو تبدیلی کے دیوتا قومی اسمبلی میں عسکریت رائےسے کلبھوشن یادیو کو safe passage دینے پر جشن منا رہے تھے۔

آپ رہائشی ہیں شہری نہیں |وسیم احمد نے لکھا


آپ پاکستان کے رہائشی ہیں، شہری نہیں۔ اس بات کو جتنا جلد سمجھ لیں اتنا اچھا ہے۔ اگر آپ پاکستان کے شہری بننا چاہتے ہیں تو آئی ایس ایس بی یا سی ایس ایس کیجیے۔

نثار| ہاشم یزمانی نے لکھا

یہ بڑے بڑے ’’نثار‘‘تقریباً ایک جیسے کردار کے مالک ہیں۔

سیاست دانوں میں چودھری نثار ، صحافیوں میں حسن نثار اور ججز میں #ثاقب_نثار

مفت پٹرول حاصل کیجیے |سمو رضوی نے لکھا


جسے پٹرول نہیں مل رہا وہ تحریک انصاف کے فیس بک پیجیز سے حاصل کر لے، وہاں ہر جگہ پٹرول بآسانی دستیاب ہے، بلکہ کچھ پیجیز پہ تو بالکل مفت میں بھی مل رہا ہے۔

کاروبار بطور دفاعی حکمت عملی |مطیع اللہ جان نے لکھا


کاروبار بطور دفاعی حکمت عملی:

کمرشل پلازہ دشمن کے دو ٹینکوں پر گر کر ان کو تباہ کر سکتا ہے، پٹرول پمپ میں لگی آگ حملہ آور کی پیش قدمی ایک دن کے لیے روک سکتی ہے ۔

شادی ہال سے دشمن کو زیادہ بچے پیدا کرنے میں مدد دے کر ان بچوں کو زیادہ سے زیادہ پڑھایا جا سکتا ہے!

مقابلہ | مہتاب عزیز خان نے لکھا


پاکستان بمقابلہ بھارت

جنگی طیاروں، ٹینکوں، توپوں، میزائیلوں اور ایٹمی ہتھیاروں، بد انتظامی، نابلی، کرپشن وغیرہ میں مقابلہ برابر ہے۔

آئی ٹی، میڈیکل، اور دیگر علوم میں انڈیا ہم سے کوسوں آگے ہے۔

مارشل لا، ڈی ایچ اے اور ریٹائرڈ فوجیوں کی تعیناتیوں میں ہم یک طرفہ جیتے ہوئے ہیں

Exit mobile version