گورنروں كے اجلاس میں امیر المومنین کی ہدایات

اِمارتِ اِسلامیہ افغانستان دفترِ مرکزی ترجمان

آج بدھ ۲۸ ذوالحجہ ۱۴۴۳ء کو قندھار میں امارت اسلامیہ کے زعیم عالی قدر امیر المومنین شیخ القرآن والحدیث مولوی ہبۃ اللہ اخوندزادہ حفظہ اللہ کی سربراہی میں گورنر اجلاس منعقد ہوا، یہ اجلاس صبح ۹:۰۰ بجے سے شام تک جاری رہا۔ اجلاس کا انعقاد قرآنِ عظیم الشان کی آیاتِ مبارکہ کی تلاوت سے ہوا، اس کے بعد مشائخ کرام، جید علمائے کرام اور صوبائی گورنروں نے تقریریں کیں۔ اسلامی نظام کی اہمیت، اس کی حفاظت اور عوام کے جان و مال کی حفاظت کی تاکید کی گئی۔ اجلاس کے اختتام پر امیر المومنین شیخ صاحب نے گورنروں کی خدمت میں اہم نصیحتیں اور گزارشات کیں۔ گورنروں کو ان کے امور اور مسئولیت کی طرف توجہ دلائی۔ شیخ صاحب نے فرمایا:

’’اسلامی نظام کا قیام عوام کی قربانیوں،تھکاوٹوں اور شہادتوں کی برکت سےوجود میں آیا ہے، اس راستے میں کئی علمائے کرام، طالبانِ عظام اور عام افغانوں نےقربانیاں دیں، آپ کوشش کیجیے کہ یہ قربانیاں ضائع نہ ہوں اور اسلامی نظام کی حفاظت کیجیے۔ دنیا کے دسیوں جنگجو ممالک کے ساتھ ہمارا جہاد مادیت اور کرسی حاصل کرنے کی غرض سے نہیں تھا، بلکہ یہ مقابلہ عقیدے کی بنیاد پر تھا، ابھی تو بیس سال یہ جہاد جاری رہا؛اگر یہ عرصہ چالیس سال بھی جاری رہتا تب بھی ہمارا ان کے خلاف جہاد جاری رہنا تھا اور اس کے نتیجے میں تمام حملہ آور دشمنوں کوشکست ہوجاتی اور وہ اس ملک سے سر ِ خم کرکے نکلتے۔ ‘‘

عالی قدر امیر المومنین حفظہ اللہ نے گورنرحضرات کو صوبائی امور کو مزیدبہتر کرنےکی غرض سے درج ذیل نصائح کیے:

’’بھائیو!ہم حاکم نہیں، بلکہ اس دین کے خادم ہیں، لوگوں کو شرعی احکام سے آگاہ کریں گے تاکہ اس کا نفاذ عمل میں آئے۔ امیر کو فرائض، واجبات اور حرام میں تصرف کا حق نہیں ہے، بلکہ صرف مباحات امیر کے امر سے واجب یا منع کرنے پر حرام ہوجاتے ہیں۔ ہم مکمل شریعت چاہتے ہیں، لہٰذا تمام مسئولین اپنے آپ کو شریعت سے مزین کریں، گزرے بیس سالوں میں اسلامی نظام اور شریعت کے خلاف بہت زیادہ پروپیگنڈے ہوئے اور اس کے مقابل جمہوریت کی طرف دعوت دی گئی، وہ قوانین جو لوگوں کے بنائے گئے ہیں قابل ِ تطبیق نہیں ہیں، امارت اسلامیہ میں حاکمیتِ اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ہے اور ہر مسئلے کا حل شریعت کے اندر ہے، تمام فیصلے شریعت پر کیجیے!

امارت اسلامیہ میں حاکم اللہ ﷻ کے احکام ہیں،عوام کے مطالبات اور ان کے مزاج کے مطابق فیصلے نہیں ہوں گے کیونکہ یہ جمہوریت نہیں ہے، لہٰذا اپنے امیر کے تمام فیصلوں کو جو شریعت کے مطابق ہوں اس کو عمل میں لائیے اور اعتراض سے احتراز کیجیے۔ امراء کی اہانت سے اپنے آپ کو بچائیے، کیونکہ جو شخص اپنے شرعی امام کی اہانت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی اہانت کرے گا۔ عدالتوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کیجیے، اس کی ضروریات کو پورا کیجیے اور فیصلوں کی تطبیق میں ان کے ساتھ مدد کیجیے!تمام گورنر حضرات اپنے درمیان اچھے تعلقات رکھیں، ایک دوسرے کی مدد کیجیے اور اسی طرح اپنے تجارب کو ایک دوسرے کے ساتھ شریک کیجیے!

بیواؤں اور یتیموں کی مدد کیجیے، بھیک مانگنے والی عورتوں کا وظیفہ مقرر کیجیےتاکہ بھیک مانگنے کے مختاج نہ ہوں، اگر آپ کے پاس کسی کے ساتھ مدد کرنے کے لیے کچھ نہ ہو تو مجھے بتائیے تاکہ میں مدد کرسکوں۔ پچھلی حکومت کے یتیموں کی بھی مدد کیجیے، کیونکہ وہ بھی ہماری عوام کا حصہ ہیں اور اب آپ کی رعیت میں ہیں، ان کے سروں پردستِ شفقت رکھیے!قومیت اور عصبیت کو ختم کیجیے!

علما اور مساجد کے اماموں کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو اسلامی نظام کے فوائد و خیرخواہی سے آگاہ اور متوجہ کریں، تاکہ عوام کو علاقہ پرستی، زبان پرستی اور عصبیت سے نکال دیں۔ خواتین کو تمام شرعی حقوق دیجیے! حقوقِ نسواں کے بارے میں چھ نقاط پر مبنی جو فرمان صادر ہوا ہے1 اس کی مکمل طور پر تطبیق کیجیے!‘‘

ذبیح اللہ مجاہد

ترجمان امارت اسلامیہ افغانستان

۲۸ذوالحج ۱۴۴۳ھ

۲۷ جولائی ۲۰۲۲ء

*نوٹ: یہ اعلامیہ اصلاً پشتو اور دری زبان میں نشر کیا گیا تھا، جس کی اردو ترجمانی ادارہ ’نوائے غزوۂ ہند‘ نے کی ہے۔


1 مذکورہ فرمان کا اردو ترجمہ مجلہ نوائے غزوۂ ہند کے نومبر و دسمبر ۲۰۲۱ء (ج۱۴ ش۶)کے شمارے میں شائع کیا گیا تھا۔ (ادارہ)

Exit mobile version