امیر المومنین شیخ ہبۃ اللہ اخوندزادہ نصرہ اللہ کی ہدایات…… مجاہدین کے نام | دسمبر ۲۰۲۲

مجاہد کے لیے آداب

مجاہد کے لیے آداب


(۱۱)مجاہدین پر لازم ہے کہ اپنی نیت درست رکھیں اور اپنے سارے اعمال خالصتاً اللہ کو راضی کرنے کے لیے کریں،اس متعلق تفصیل پیچھے گزر گئی۔

(۱۲) مجاہدین کو قوم پرستی سے اجتناب کرنا چاہیے ، اس کی تفصیل بھی گزر گئی۔

(۱۳)مجاہدین کو اپنے جہادی امور میں کسی کے ساتھ نزاع و اختلاف نہیں کرنا چاہیے بلکہ انہیں چاہیے کہ کام امیر کے سپردکریں یا اس کے حوالے کردیں جو اس کام کا اہل ہو۔

(۱۴) مجاہد کے لیے ضروری ہے کہ اُن تمام امور میں امیر کی اطاعت کرے جو معصیت نہ ہوں، اس کی تفصیل بھی گزر گئی۔

(۱۵)مجاہدین کو چاہیے کہ آپس میں محبت و اخوت کے ساتھ تعامل کریں اور بالخصوص کمزور لوگوں کے ساتھ شفقت و ہمدردی کا رویہ رکھیں۔ اس لیے کہ دشمن پر غلبہ ان ضعفا کی دعاؤں کے نتیجے میں حاصل ہوتا ہے۔اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے صحابہ کرامؓ کے متعلق فرمایاہے:

مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذَلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنْجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا۝(سورۃ الفتح: ۲۹)

’’ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں، وہ کافروں کے مقابلے میں سخت ہیں (اور) آپس میں ایک دوسرے کے لیے رحم دل ہیں۔ تم انہیں دیکھو گے کہ کبھی رکوع میں ہیں، کبھی سجدے میں، (غرض) اللہ کے فضل اور خوشنودی کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کی علامتیں سجدے کے اثر سے ان کے چہروں پر نمایاں ہیں۔ یہ ہیں ان کے وہ اوصاف جو تورات میں مذکور ہیں اور انجیل میں ان کی مثال یہ ہے کہ جیسے ایک کھیتی ہو جس نے اپنی کونپل نکالی، پھر اس کو مضبوط کیا، پھر وہ موٹی ہوگئی، پھر اپنے تنے پر اس طرح سیدھی کھڑی ہوگئی کہ کاشتکار اس سے خوش ہوتے ہیں۔ تاکہ اللہ ان (کی اس ترقی) سے کافروں کا دل جلائے۔ یہ لوگ جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں، اللہ نے ان سے مغفرت اور زبردست ثواب کا وعدہ کرلیا ہے۔ ‘‘

طلحہؓ مصعب بن سعد رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں کہ :

’’رَأَى سَعْدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ لَهُ فَضْلًا عَلَى مَنْ دُونَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ تُنْصَرُونَ وَتُرْزَقُونَ إِلَّا بِضُعَفَائِكُمْ‘‘(صحیح بخاری)

’’سعد رضی اللہ عنہ کا گمان تھا کہ وہ دوسروں سے افضل ہیں،تو رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا کہ تمہاری نصرت کمزوروں کے سبب کی جاتی اور انہی کی وجہ سے تمہیں رزق دیا جاتاہے ۔‘‘

جریربن عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

’’مَنْ لَا يَرْحَمُ النَّاسَ لَا يَرْحَمُهُ اللَّهُ‘‘(ترمذی )

’’جو لوگوں پر رحم نہیں کرتاہے اللہ اُس پر رحم نہیں کرتا‘۔

(وما علینا إلّا البلاغ المبین!)

Exit mobile version