مَعرکے ہیں تیز تَر! | ستمبر 2023

شرقِ افریقہ، مغربِ اسلامی اور جزیرۃ العرب کی کارروائیوں پر مبنی مختصر رپورٹ

شرقِ افریقہ، مغربِ اسلامی اور جزیرۃ العرب کی کارروائیوں پر مبنی مختصر رپورٹ


شرقِ افریقہ(صومالیہ)

حرکت الشباب المجاہدین کی کارروائیوں میں تیزی دیکھنے کو ملی ہے، صومالی حکومت شکست کے دہانے پر ہے اور مجاہدین روزبروز نئے علاقوں سے فوجی کیمپوں کا صفایا کرکے ان قصبوں اور علاقوں کو اپنے حدود میں شامل کررہے ہیں۔ دیگر علاقوں کے برعکس اس وقت وسطی صومالیہ میں شدید جنگ جاری ہے، دارالحکومت مغادیشو بھی وسطی صومالیہ میں واقع ہے۔ جب مجاہدین نے فوجی آپریشن کے غرض سے آئے ہوئے دستوں کے قریب آنے پر ہرشبیل کا علاقہ خالی کردیا تو دشمن نے میڈیا پر خوب پروپیگنڈا کیا۔ کیونکہ یہ ایک اہم اور مرکزی علاقہ تھا۔ جبکہ مجاہدین نے حکمتِ عملی کے تحت اس علاقے کو خالی کردیا تھا۔ کیونکہ اگر مجاہدین ہرشبیل سے پیچھے نہ ہٹتے تو کافی نقصان کا اندیشہ تھا۔ دشمن کو امریکی اور ترک طیاروں کی مکمل مدد حاصل ہے۔ اس کے علاوہ مجاہدین اس وقت زمینی قبضے کو زیادہ اہمیت دینے کے بجائےدشمن کو تھکادینے والی جنگ میں گھسیٹنا چاہتے ہیں۔

صومالی حکومت نے امریکہ اور ترکی کی حمایت پر مجاہدین کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا، مجاہدین نے تقریباً چالیس سے زائد علاقے خالی کردیے تاکہ صومالی افواج کو طویل جنگ میں الجھایا جا سکے۔ یہی وجہ ہے کے حالیہ فوجی کارروائیوں میں حرکت الشباب کا جانی نقصان نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ دشمن کی ہلاکتیں ہمارے سامنے ہیں کہ تقریباً ہر تیسرے چوتھے دن استشہادی اور انغماسی کارروائیاں ہورہی ہیں اور اللہ کے فصل سے مجاہدین کی جنگی حکمتِ عملی کے سبب صومالی افواج کا جاری آپریشن الٹا ان کی شکست کا سبب بن گیاہے، ان کے اگلے محاذ کے دفاعی حصار ٹوٹ گئے ہیں، صومالی افواج مکمل بکھر چکی ہیں ، آپریشن کی غرض سے گئے ہوئے فوج کی کثیر تعداد واپس مغادیشو آچکی ہیں، بعض ان میں نوکری چھوڑ کر گھر بیٹھ گئے ہیں جبکہ بعض ابھی تک لاپتہ ہے۔ دوسری طرف حرکت الشباب المجاہدین نے جن علاقوں کو آپریشن کے پیشِ نظر خالی چھوڑا تھا ان بیشتر علاقوں پر مجاہدینِ الشباب کا دوبارہ قبضہ ہوگیا ہے۔

۲۳ اگست ۲۰۲۳ء کی صبح حرکت الشباب المجاہدین نے صوبہ ’’گالگدود‘‘ کے علاقے میں واقع صومالی فورسز کے تین فوجی کیمپوں پر تعارضی حملہ کیا جس کے نتیجے میں ۱۷۸ فوجی ہلاک ہوئے جبکہ بڑی تعداد میں فوجی گاڑیاں تباہ کردی گئیں، ۵۴ فوجی قیدی بنالیے گئے اور مجاہدین نے فوجی کیمپوں کو فتح کرلیا۔

 مغادیشو کے سابقہ مئیر کے بیان کے مطابق صومالی فوج کو ترکی کی جانب سے دی گئی ۲۰ عدد جدید بکتربند گاڑیاں بھی حرکت الشباب نے اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔

مختلف ذرائع کے مطابق حرکت الشباب کی جانب سےصوبہ ’’ گالگدود‘‘ کے فوجی کیمپوں پر حملے میں صومالی نیشنل انٹیلی جنس کا ڈائریکٹر موھاد صلاد اور صومالیہ کے فوجی عدالتوں کا سربراہ حسن علی شیوتے بھی مارے گئے۔ یہ دونوں افسران جوکہ صومالی صدر کے سیاسی وفد کا بھی حصہ تھے صومالی صدر کی ہدایت پر اہم معاملات کے لیے گالگدود آئے ہوئے تھے۔

۳۰ اگست۲۰۲۳ء کو صومالی صدر حسن شیخ محمود نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم عن قریب حرکت الشباب کے خلاف دوسرے آپریشن کا اعلان کریں گے اور ان کے خلاف جنگ کو تیز کریں گے۔ ۳۱ اگست کو مجاہدین نے صومالی صدر کے آبائی شہر ’’عیل طیر‘‘ کو فتح کردیا۔

۵ستمبر ۲۰۲۳ء کو حرکت الشباب المجاہدین نے وسطی صومالیہ کی ریاست ’’ہیران‘‘ کے شہر مہاس میں ایتھوپیا کے صلیبی افواج اورملیشا کے فوجی اڈے کو فدائی حملے میں نشانہ بنایا ، حملے کا ہدف صومالی صدر حسن شیخ محمود اور اس کا وفد تھا، صومالی صدر اس حملے میں بچ گیا جبکہ وفد کے اہم اہلکارقتل اور زخمی ہوئے۔

۱۱ ستمبر ۲۰۲۳ء کو مجاہدین الشباب نے صومالی انٹیلی جنس کے سربراہ محمد صلاح، وزیر دفاع عبدالقادر محمد اور گالگدود اتنظامیہ کے سربراہ احمد قرقوز کے قافلے پر تسماریب شہر کے مضافات میں واقع بلالی علاقہ کے قریب گھات لگا کر حملہ کیا ، قافلے کو کافی جانی اور مالی نقصان پہنچا۔

۱۶ستمبر ۲۰۲۳ء کو وسطی صومالیہ کے ’’عیل الھلی‘‘ صوبہ گلگدود کے فوجی کیمپ پر شباب المجاہدین نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ۸۰ صومالی فوجی ہلاک ، ۳۴ زخمی اور کافی تعداد میں فوجیوں کو قیدی بنادیا گیا۔ فوجی کیمپ سے کافی تعداد میں سازوسامان بھی مجاہدین کو غنیمت میں ملا۔

۱۷ ستمبر ۲۰۲۳ء کی صبح حرکت الشباب المجاہدین نے صومالیہ کے صوبہ ’’بکول‘‘ میں ایتھوپئن فوج کی کانوائی پرگھات لگا کر حملہ کیا جس کے نتیجے میں۲۴۹ فوجی ہلاک اورباقی گرفتار ہوئے۔ کافی تعداد میں مجاہدین کو اسلحہ اور فوجی گاڑیاں غنیمت میں ملی۔

پچھلے دو مہینوں میں ان بڑے فدائی اور انغماسی حملوں کے علاوہ مختلف ریاستوں کے چھوٹے قصبے، شہر اور اضلاع فتح ہوئے،وللہ الحمد !

مغربِ اسلامی (مالی، برکینافاسو)

جماعت قاعدۃ الجہاد سے تعلق رکھنے والی سرزمینِ مالی جماعت ’’نصرۃ الاسلام والمسلمین‘‘ فرانسیسی فوج، روسی ویگنر ملیشیا اور مقامی طور پر ان کی حامی مالی حکومت و فوج کے خلاف برسرِ پیکار ہیں آئےروز مالی سے ہمیں دشمن کی ہزیمت اور مجاہدین کے فتح کی خوشخبریاں مل رہی ہیں۔

۶ ستمبر۲۰۲۳ء کو جماعت ’’نصرت الاسلام والمسلمین‘‘ نے برکینافاسو کے صوبہ’’ کومبری‘‘ کے علاقے ’’واہی گوی ‘‘میں فوجی کیمپ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں پچاس فوجی ہلاک ہوئے جبکہ مجاہدین کوکثیر تعداد میں گاڑیاں، موٹرسائیکل اور ہلکا و بھاری اسلحہ غنیمت میں ملا۔

۷ ستمبر ۲۰۲۳ء کو جماعت’’ نصرت الاسلام و المسلمین‘‘ نے مالی کے دریائے ’’نائیجر‘‘ میں ’’کومانوف‘‘ نامی بحری جہازوں کے کمپنی کا ایک چھوٹا جہاز تباہ کردیا، جس کے نتیجے میں کومانوف کمپنی کے ۴۹ اہلکار ہلاک ہوئے، اس کے علاوہ مالی فوج کے ایک فوجی کیپ پر حملے میں بھی ۱۵ مالی فوجی ہلاک ہوئے۔

۸ ستمبر ۲۰۲۳ء کو مالی کے مجاہدین نے صوبہ ’’سیقو‘‘ میں روسی ویگنر کے ساتھ شدید لڑائی میں ہیلی کاپٹر کو مار گرایا۔اس کے علاوہ درجنوں ویگنر ملیشا جنگجو ہلاک ہوئے۔ یاد رہے روس نے حال ہی میں مالی حکومت کو دو عدد SU_25 جنگی جہاز دیے تھے جوکہ اب تک دونوں مجاہدین کے ہاتھوں تباہ ہوچکے ہیں۔

۱۷ ستمبر ۲۰۲۳ء کو مالی کے شمال میں واقع قبائل توارق اور جماعت ’’نصرت الاسلام والمسلمین‘‘ نے ’’لیر‘‘ کے علاقہ نقشہ میں واقع مالی فوج کے بیس پر کامیاب حملہ کرکے بیس کو فتح کردیا۔

سرزمینِ مالی میں مجاہدین کی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے ،لانگ وار جنرل نے مالی کے حالات پر مبنی مفصل رپورٹ میں ذکر کیا ہے کہ افغانستان پر طالبان کے قابض ہونے کے بعد خدشہ تھا کہ صومالیہ پر القاعدہ کا کنٹرول ہوجائے گا لیکن اب یوں لگتا ہے کہ صومالیہ سے قبل مالی کی باری ہے۔

جزیرۃ العرب

جماعت قاعدۃ الجہاد سے تعلق رکھنے والے مجاہدینِ انصار الشریعہ امریکی مفادات کی محافظ یمنی حکومت، متحدہ عرب امارات کی افواج اور ایرانی حوثی ملیشیاکے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔ دس مہینوں سے جاری ’’سھام الحق عملیات‘‘ کامیابی سے رواں دواں ہیں، جس کا نتیجہ عدن اور ابین کے علاقوں سے حکومتی افواج کا آہستہ آہستہ انخلا کی شکل میں دکھائی دے رہا ہے۔آئے روز دشمن کے مراکز اور قافلے مجاہدین کی کمین اور بارودی سرنگوں کا نشانہ بن رہی ہیں۔

پچھلے سال ۱۸ دسمبر ۲۰۲۲ کو صوبہ ابین کے علاقے مودیہ میں نشانہ بننے والے برگیڈئیر ’’عبدالرحیم معکف‘‘ کی ماننداس سال ۱۰اگست۲۰۲۳ء کو مجاہدینِ انصار الشریعہ نے ابین کے فوجی کمانڈر عبدالطیف السید کو ایک کامیاب گھات اور مائن حملے میں جہنم واصل کیا۔

مجلہ ’’صدی الملاحم‘‘ کے مطابق اس مبارک کارروائی میں ابین کے کمانڈر عبدالطیف السید سمیت ابین کے آپریشنل سکیورٹی انچارج عبداللہ لعمش،آپریشنل سیکورٹی کا عملہ اور فوجی اہلکاروں کی بڑی تعداد ہلاک ہوئی۔ یہ ظالم کمانڈر جس کے ہاتھ معصومین کے خون سے رنگے تھے، کئی مجاہدین کا قاتل اور کئی سو کو قید کرنے والے اس ناسور کو ابین کا فرعون کہا جاتا تھا۔ للہ الحمد مجاہدین کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچا۔

ذیل کی تصویر میں مجاہدین کمانڈر عبدالطیف السید اور اس کے معاونین کے قتل کی خوشی پر دعوت طعام کررہے ہیں۔

٭٭٭٭٭

Exit mobile version