معرکۂ چترال…… حقیقی ضربِ مومن!

چترال پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کاایک سیاحتی ضلع ہےجو کہ ملا کنڈ ڈویژن کے ساتھ ملحق ہے ، پاکستان کے شمالی کونے میں واقع اس بلند پہاڑوں کے دامن میں سرسبر و شاداب وادی کے شمال میں ہندوکش کے پہاڑوں کی سب سے اونچی چوٹی ترچ میر ہے۔

۶ ستمبر ۲۰۲۳ء کی صبح تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے مجاہدین نے اپنے سر ہتھیلی پر رکھ کر بلند پہاڑوں میں واقع چترال کی اس سرزمین پر امریکی غلام فوج پر حملہ کر دیا۔ مجاہدین نے بڑے بڑے مجموعات (گروپس)کی صورت میں چترال کے اونچے اور کٹھن پہاڑ عبور کیے اور پاکستانی فوج پر اس جگہ حملہ کیا جس جگہ پر مار پڑنے کا اس نے کبھی تصور بھی نہ کیا تھا، بے شک یہ تحریکِ طالبان پاکستان کے مجاہدین کی بہت اچھی جنگی حکمتِ عملی ہے، انگریزی عسکری تربیت نہیں جہادی عسکری تربیت پر مبنی ایسی کارروائی دراصل ’ضربِ مومن‘ کہلانے کی مستحق ہے۔ مجاہدین نے وادیٔ چترال کے مختلف علاقوں گرم چشمہ، اریمبو، ششی کوہ، بمبوریت، جنجیرت کوہ، دروش، اشریت درہ اور ارنوئی جانشال کےفوجی دفاعی مور چوں پر کارروائی کا آغاز کیا۔ مجاہدین نے دشمن کے چھ دفاعی مورچوں کو فتح کرکے انہی سے حاصل شدہ اسلحہ اور گولہ بارود سے ’’ارسون‘‘ کے علاقے میں واقع فوجی کیمپ پرتعارضی حملے کیے جس کے نتیجے میں تقریباً ۲۰ فوجی اہلکار ہلاک اور اس کے لگ بھگ زخمی ہوئے۔ فوجی ترجمان ادارہ ’’آئی ایس پی آر‘‘ نے ماضی کی مانند جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے اپنے تین جوانوں کی ہلاکت کی تصدیق کی اور اپنے بیانات سے دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ گویا چترال کے حالات روٹین پر ہے اور پاکستان فوج مکمل کنٹرول میں ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر آنے والی خبروں کے مطابق چترال کے مختلف علاقوں میں کل ۹۰ فوجی ہلاک و زخمی ہوئے۔

تحریک طالبان کے ترجمان محترم محمد خراسانی صاحب نے کارروائی شروع ہونے کے بعد تیسرے دن یعنی ۹ ستمبر کو کہا کہ تاحال جنگ جاری ہے فوج نے اپنے محصور اہلکاروں کو نکالنے کی خاطر گن شپ ہیلی کاپٹرسے مختلف علاقوں میں شیلنگ اور بھاری توپ خانے کا استعمال کر رہی ہے لیکن بحمداللہ مجاہد ساتھی محفوظ ہیں۔

محاذپر موجود ایک مجاہد ساتھی نے وائیرلیس سیٹ پر مجاہدین کو نئی صورتحال سے باخبر کرتے ہوئے کہا ’اللہ تعالیٰ کی حمدوشکر ہے، اونچائی پر موجود دفاعی مورچے فتح ہوگئے ہیں۔ساتھی فتح کے بعد نیچے وادی میں اتر گئے ہیں للہ الحمد، اور شدید جنگ جاری ہے۔ آپ سب کی دعاؤں کی ضرورت ہے اللہ تعالیٰ ہمیں فتح یاب کریں‘۔

اس دوران بعض مجاہد ساتھیوں کی ایک نظم بھی سوشل میڈیا کے مختلف اکاؤنٹس پر چلی جس میں کہاجارہاہے ’ہم نے چترال فتح کر لیا ہے، پاکستان فوج گھبرائی ہوئی ہے اور اگلی باری میران شاہ کی ہے‘۔ یہ کارروائی مجاہدین کا کھلا اعلان ہے کہ فوج ظلم چھوڑ دے اور قبائل سے نکل جائے، یہی مطالبہ مجاہدین دورانِ مذاکرات بھی فوج سے کرتے رہے اور آج بھی ان کا قول و فعل یہی بتا رہا ہے کہ فوج قبائل کو چھوڑ دے ورنہ یہ فوج نہ چترال میں محفوظ ہوگی اور نہ ہی پشاور ، کوئٹہ اور اسلام آباد میں !

کارروائی کے دوسرے دن امیر تحریک طالبان پاکستان مفتی ابوعاصم منصور (نور ولی) محسود حفظہ اللہ کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں مفتی صاحب وائیرلس سیٹ کے ذریعے محاذ پر موجود مجاہد ساتھیوں کوتحریض دلارہے ہیں، ان کے ایمانی جذبات کو بڑھا رہے ہیں اور ان کو دورانِ قتال مکمل طور پر احکامِ شریعت کی پابندی کا حکم دے رہے ہیں۔ مفتی نور ولی صاحب نے کہا:

’’اللہ تعالیٰ آ پ مجاہدین کی ان کاوشوں کو نظامِ پاکستان کے سقوط کا ذریعہ اور فتح کی ابتدا ثابت کرے۔ میرے مجاہد بھائیو! آپ کی یہ قربانی، آپ کی خالص نیت اور مضبوط ارادے کو دیکھتے ہوئے آپ کی خدمت میں حاضرہوا ۔ یہ مبارک مرحلہ میں اپنے لیے اور تحریک کے لیے سعادت سمجھتا ہوں اور یہ ہماری کامیابی کی سیڑھی کا پہلا قدم ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں مزید کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی ان محنتوں اور مشقتوں کو اپنے دربار میں قبول فرمائے۔ جہاد فی سبیل اللہ صعوبتوں، محنتوں اور مشقتوں والا راستہ اور عمل ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب اور نبی کریمﷺ نے احادیث میں اس عمل کو باقی اعمال کی نسبت افضل قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی نے جہاد فی سبیل اللہ کے مقصد کو اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کے نفاذ کے ساتھ مشروط کیا ہے، جس کو ہم اعلائے کلمۃ اللہ کہتے ہیں۔کفر کا غلبہ مٹانا اور اللہ کی زمین پراللہ کے دین کے نفاذ کی خاطر ہی ہم نے اپنی جانوں، اپنے گھر اور وطن کو خیرباد کہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے اس عمل اور نیت کو اپنے دربار میں قبول فرمائے،آمین!

میرے محترم مجاہد بھائیو!

جہاد کا راستہ اسختیوں سے بھرا ہوا ہیں۔جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں واضح الفاظ کے ساتھ کیا ہے۔ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَھُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ تم پر قتال فرض کیا گیا ہے اگر چہ وہ تم پر گراں ہے۔ لیکن بعض اوقات مشکل میں بھی خیر ہوتی ہے۔ وَعَسٰٓى اَنْ تَكْرَھُوْا شَـيْـــًٔـا وَّھُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ انسان بعض اوقات ایک چیز کو اپنے لیے شر سمجھتا ہے لیکن اس میں اس کےلیے خیر ہوتی ہے۔

چند مختصر باتیں اور ہدایات آپ کی خدمت میں عرض کرنا چاہتا ہوں۔ چونکہ ہم اور آپ جہاد کےلیے نکلے ہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ اعمال کی کمزوری اور غفلت ہمارے جہاد اور جنگ كے خاتمے کا سبب بن جائے۔ تحریک طالبان پاکستان ، پاکستان کی سرزمین پراحیائے اسلام کی ایک عسکری اور جہادی جماعت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس جماعت کو مزید ترقی سے نوازے۔لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ان نیک اعمال ، کرداراور ہدایات پر عمل کریں جس کے ذریعے جہادِ پاکستان کو تقویت ملے۔ باقی الحمدللہ آپ کے ساتھ علماء موجود ہیں جہاد کے فضائل آپ سب نے سنے ہوں گے۔ ‘‘

بے شک مجاہدینِ اسلام کو بدنام کرنے کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیاں ایسی کارروائیاں کرتی ہیں جن میں عوام المسلمین کا نقصان ہوتا ہے۔ الحمد للہ مجاہدین ایسے اعمالِ بد سے اظہارِ برأت کرتے ہیں ، بلکہ مجاہدین تو ان اعمال سے بچتے ہیں جن کا الزام ظالم دشمن ان پر لگاتا ہے، جیسا کہ امیرِ تحریکِ طالبان مفتی نور ولی محسود صاحب نے مجاہدین کو دشمن تک کے ساتھ بھی کسی قسم کی زیادتی کرنے سے منع کیا، کجا یہ کہ مجاہدین عوام اور اہلِ دین کو نشانہ بنائیں، بلا شبہ یہ دشمن ہی کا پروپیگنڈہ ہے۔ معرکۂ چترال میں حصہ لینے والے مجاہدین کو خطاب کرتے ہوئے مفتی نور ولی محسود صاحب نے کہا:

’’ میں آپ کی خدمت میں کہنا چاہتا ہوں ……کہ چونکہ جنگ قتل و قتال ہے۔ اس مرحلے میں (دورانِ جنگ)دشمن کے ظلم اور بربریت کو دیکھتے ہوئے انتقام لینے کا جذبہ بڑھ جاتا ہے اور بندہ دشمن سے بڑے پیمانے پر انتقام لینے کی کوشش کرتا ہے، لہٰذا اس مرحلے میں اسلام اور شریعت نےجس حد تک اجازت دی ہے اس سے زیادہ کچھ نہ ہو، مثال کے طور پر دشمن کا مثلہ کرنا یا دشمن کے ساتھ ایسا سلوک کرنا جو شرعاً جائز نہ ہو۔‘‘

یہ کارروائی جدید اسلحہ سے لیس فوج کی جوانمردی پر سوالیہ نشان ہے، ضربِ عضب، ردالفساد اور نجانے کتنے ناموں سے مجاہدین کے خلاف آپریشن در آپریشن کرنے کے باوجود فوج مجاہدین کو ختم نہیں کرسکی ، ہزاروں کی تعداد میں کال کوٹھڑیاں بھرنے کے باوجود، کئی اللہ کے اولیاء کو جعلی مقابوں میں شہید کرنے کے باوجود اس بڑھتے ہوئے نور کو بجھا نہیں سکے، امریکہ کے فرنٹ لائن اتحادی بن کر اور انہی کے ایما پر قبائل تا کراچی خون کی ندیاں بہانے کے باوجود فوج مجاہدوں کو نہ روک سکی جو سر پر کفن باندھے اس کے خلاف صف آرا ہیں۔

وللہ الحمد پاکستان کے قبائلی علاقوں، صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں فوج ،پولیس اور خفیہ اداروں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ آئے روز دشمن کے فوجی قافلوں اور مراکز مجاہدین کے نشانے پر ہے۔ خاص کر فوجی گاڑیوں پر مجاہدین کے بارودی سرنگوں سے حملے لائقِ تحسین ہیں، یہ بارودی سرنگیں یا مائن کارروائیاں ہی تھیں جس نے امریکی فوج کو افغانستان میں پہلے اپنے کیمپوں میں محصور کیا اور پھر وہ وہاں سے بھی بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔ مجاہدین نے پاکستان میں بھی مائن کاروائیوں کی طرف توجہ دی ہے اور ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں کہ جب امریکی غلام پاکستانی فوج بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائے گی ۔

قافلۂ جہاد اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے، یہ قافلہ کسی قومی عصبیت کی وجہ سے وجود میں نہیں آیا، بلکہ یہ اعلیٰ مقاصد کی خاطر نکلا ہے اور وہ اعلیٰ مقاصد دشمنان دین کا اس سرزمین پر راستہ روکنا ،قبائل سے فوج کا انخلا اور مسلمانان پاکستان کو نفاذ دین کے لیے کھڑا کرناہے۔ یہ مقاصد حاصل ہوں گے تو پھر قیام پاکستان کا مقصد حاصل ہوجائیگا اور وہ نظام حکومت بالآخر وجود میں آجائےگا جس کے تحت عوام امن و امان کے ساتھ اللہ کی عبادت کر یں ، چین کی زندگی گزاریں اور جہاں مظلوم کو اس کا حق ملے !

٭٭٭٭٭

Exit mobile version