اِک نظر اِدھر بھی! | ستمبر 2023

پاکستانی وزیراعظم انوارالحق کاکڑ:
امریکی فوج افغانستان سے انخلا کے وقت اسلحہ چھوڑ کر گئی

امریکی نیشنل سکیورٹی کانسل کے ترجمان جان کربی نے پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے اس خدشہ کو رد کیا ہے کہ امریکی فوجی افغانستان میں اسلحہ چھوڑ کر گئے ہیں۔

گزشتہ دنوں پاکستانی وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکی فوج افغانستان سے انخلا کے وقت اسلحہ چھوڑ کر گئی اور اب یہ اسلحہ ان دہشت گردوں کے پاس ہے جو پاک افغان سرحدی علاقوں میں فعال ہیں۔

پاکستانی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ چھوڑے جانے والے اسلحے میں نائٹ وژن دوربینیں اور جدید خودکار اسلحہ شامل ہے۔

اس بات کے جواب میں جان کربی نے کہا کہ امریکی فوج نے کوئی اسلحہ افغانستان میں نہیں چھوڑا۔ جس اسلحے کے بارے میں بات ہورہی ہے یہ وہ اسلحہ ہے جو انخلا سے قبل ہی امریکہ کی جانب سے سابقہ افغان فوج کو منتقل کیا جا چکا تھا۔ یہ اسلحہ ان کی دفاعی صلاحیت کو مستحکم کرنے کے لیے دیا گیا تھا جو فتح کے بعد امارتِ اسلامیہ کے مجاہدین کے قبضے میں چلا گیا۔

افغانستان: وزیر دفاع کی ہدایت پر ڈیورنڈ لائن پر ۱۰۰ سرحدی چیک پوسٹوں کا قیام

امارتِ اسلامیہ افغانستان کے وزیر دفاع مولوی یعقوب مجاہد کی ہدایت پر پاک افغان سرحد ڈیورنڈ لائن پر ۱۰۰ سرحدی چیک پوسٹوں کا قیام کی گیا ہے۔

یہ چیک پوسٹیں صوبہ ننگرہار، کنڑ اور نورستان کے علاقوں میں ڈیورنڈ لائن کی فرضی سرحد پر قائم کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ یہ وہ علاقے ہیں جہاں سرحدی چیک پوسٹیں بنانے کے لیے سابقہ امریکی کٹھ پتلی افغان حکومت کو پاکستان کی طرف سے اجازت نہیں ملتی تھی۔ اب انہی علاقوں میں پاکستان کی طرف سے اختلاف کے باوجود امارتِ اسلامیہ کے مجاہدین نے یہ چیک پوسٹیں قائم کی ہیں۔

چیک پوسٹوں کے قیام کے بعد مقامی عوام نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے ہمارے اوپر پاکستانی فوج کی جانب سے بڑے اسلحے سے فائرنگ اور مارٹر گولے پھینکے جاتے تھے، اب چیک پوسٹوں کے قیام کے بعد یہ سلسلہ رک گیا ہے جس کی وجہ سے ہم امن و سکون سے زندگی گزار رہے ہیں۔

افغانستان کی معاشی حالت اور کرنسی گزشتہ سال کی نسبت بہتر ہوئی ہے: عالمی بینک

عالمی بینک نے افغانستان کے معاشی حالات پر رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق افغانی کرنسی ڈالر سمیت دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں مستحکم ہوئی ہے اور افغانستان میں گزشتہ سال کے مقابلے میں مہنگائی ۹ فیصد کم ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں ۱۲ فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ مہنگائی میں کمی کی وجہ طلب میں کمی اور رسد میں اضافہ اور کرنسی ایکسچینج ریٹ کا مستحکم ہونا ہے۔

یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امارتِ اسلامیہ افغانستان کے قیامِ نو کو محض دو سال کا وقت گزرا ہے ۔طالبان حکومت نے اپنے قیامِ نو کے بعد اسلامی اصول و قوانین کا نفاذ اور مختلف شعبوں میں اصلاحات کی ہیں، جس کی بعد عوام کا پیسہ عوام ہی کے فلاح و بہبود اور معاشی ترقی کے لیے وقف ہورہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں دیگر کرنسیوں میں کاروباری لین دین پر پابندی سے افغانی کرنسی کی قدر بہتر ہوئی ہے۔

اس کے برعکس گزشتہ حکومت جو کہ اصلاً امریکی کٹھ پتلی تھی، کے دور میں عوامی پیسہ حکمرانوں کی عیاشیوں اور جائیدادیں بنانے میں ہی لوٹ لیا جاتا تھا اور ملک بھر میں کاروباری لین دین ڈالر میں ہوتا تھا جس کی وجہ سے ملک کی معاشی حالت بدتر ہو چکی تھی۔

امارتِ اسلامی کے قیام کے ساتھ ملک میں معاشی حالات اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کی وجہ سے عوام طالبان حکومت سے خوش نظر آتے ہیں اور وہ لوگ جو گزشتہ حکومت کے پروپیگنڈے کی وجہ سے طالبان کے بارے میں منفی سوچ رکھتے تھے، اب طالبان ہی کے چرچے ان کی زبانوں پر نظر آتے ہیں۔

٭٭٭٭٭

Exit mobile version