اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَاِنِ اسْتَنْصَرُوْكُمْ فِي الدِّيْنِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ (سورۃ الأنفال: 72)
’’اگر وہ(مسلمان) تم سے دین کے معاملے میں مدد طلب کریں تو تم پر ان کی مدد کرنا فرض ہے۔‘‘
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے اس امت کو نصرت کی ذمہ داری سے مشرف فرمایا، اور مظلوموں کی مدد کو عزت، عہد اور مسئولیت قرار دیا اور درود و سلام ہو مجاہدوں کے امام ﷺ پر جنہوں نے فرمایا:
الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ، وَلَا يَخْذُلُهُ، وَلَا يُسْلِمُهُ۔(صحيح البخاري)
’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے، نہ دشمن کے حوالے کرتا ہے۔‘‘
اما بعد!
جس طرح تمام مسلمانانِ عالم نے سنا، ہم نے بھی کتائبِ قسام کے ترجمان مجاہد ابو عبیدہ کی وہ درد بھری تقریر سنی، جو انہوں نے زخمی غزہ کے حوالے سے کی، اور انہوں نے غیرت مندوں کی سی پکار بلند کی، جب اُنہوں نے اُن حکمرانوں، علماء اور اشرافیہ سے کھلی برأت کا اعلان کیا، جنہوں نے تنگی کی اس گھڑی میں مظلوم فلسطینی بھائیوں کو تنہا چھوڑ دیا۔
ہیئۃ علماء فلسطین یہ گواہی دیتی ہے کہ یہ شکوہ محض کسی جذباتی ردّ عمل کا نتیجہ نہیں، بلکہ صدق دل سے کی گئی بار بار کی اپیلوں، تمام دروازوں پر دستک، طویل صبر اور زخمی دل سے اٹھنے والی درد بھری پکار کے بعد کیا گیا، جس کا جواب لوگوں نے مُردوں کی سی خاموشی اور تماشائیوں کی طرح دیا، یہاں تک کہ غزہ کے بچوں کا خون، منہدم گھر، اور کٹے پھٹے جسم دن رات ان سے ان کے دین، غیرت، اور وفا کے بارے میں سوال کرتے رہتے ہیں۔
ہم اس موقف کی سنگینی کو یاد دلاتے ہوئے، جو اللہ کے ہاں اس دن نہایت اہم ہو گا جب سب اس کی بارگاہ کھڑے ہوں گے، یہ درد بھرا پیغام اُن سب کو بھیج رہے ہیں جن کے دل میں زندگی، غیرت اور ایمان کی کچھ رمق باقی ہے:
-
امت کے تمام علمائے کرام کے نام
اے انبیاء کے وارثو! اے اہلِ صدق و وفا!
یہ آپ کے لیے آخری موقع ہے، روزِ حشر شہداء کو اپنے خلاف کھڑا نہ ہونے دیں۔
اگر آپ آج پیچھے ہٹ گئے تو کل غزہ آپ کو معاف نہیں کرے گا۔ اگر آج آپ نے اس زخم کو تنہا رسنے دیا تو کل اللہ کے حضور کوئی آپ کے حق میں سفارش کرنے والا نہ ہو گا۔
لہٰذا اٹھیں، بیدار ہو جائیں، خاموشی کا کفن اتار پھینکیں اور خوف کی زنجیروں کو توڑ ڈالیں۔
-
ترکی کے تمام علمائے کرام کے نام
اے امت کے مسائل کی نصرت میں سبقت لینے والو! اے عثمانی عدل کے وارثین!
یہ موقع ہے آپ کے لیے، یہ آپ کی مسئولیت ہے۔
ہم آپ سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ فوری اور ہنگامی اجلاس بلائیں، جس میں غزہ کے ہمارے لوگوں کی نصرت کے لیے سنجیدہ اورعملی اقدامات طے کیے جائیں، تاکہ باتوں سے نکل کر عمل کے میدان میں قدم رکھا جائے۔
صدر اردوغان کے دروازے پر ایسی نصیحت اور اصرار کے ساتھ دستک دیں جس کا موجودہ صورتحال تقاضا کرتی ہے، اسے ہر قیمت پر آمادہ کریں کہ ترکی وہ کردار ادا کرے جو شہداء کے خون اور عزت مند خواتین کی آہوں کے شایانِ شان ہو۔
-
پاکستان کے علمائے کرام بالخصوص مفتی تقی عثمانی صاحب کے نام:
اے راسخ عقیدے اور سجدہ گزار جبینوں کے حاملین! اے اہلِ شہداء و مجاہدین!
ہم اللہ کے واسطے آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ غزہ کے لیے میدان میں ڈٹ جائیں، شہروں، چوکوں، چوراہوں میں دھرنے دیں، گلی کوچوں اور سڑکوں پر کیمپ لگائیں، یہاں تک کہ آپ کی حکومت مجبور ہو کر اس قتلِ عام کو رکنے کے لیے عملی اقدام کرے اور امت کی ساکھ کو بحال کر دے۔
-
مصر کے غیور عوام
اے غزہ کے پڑوسیو! اے آلِ کنانہ جن کی رگوں میں نیل کی سخاوت بہتی ہے اور جن کے دل صلاح الدین ایوبی کے خون سے دھڑکتے ہیں!
تم پر لازم ہے کہ تم اس نظام کے سامنے ڈٹ جاؤ جو رفح بارڈر بند کر کے اور امداد روک کر غزہ کو بھوکا مارنے میں شریک ہے۔
تم پر لازم ہے کہ تم رفح بارڈر کی طرف اس طرح بڑھو جیسے لشکر نکلتے ہیں، اس کے تالے توڑ ڈالو، اس کے دروازے کھول دو تاکہ خوراک، ادویات، اور جواں مرد شدید ضرورت کے اس وقت میں غزہ پہنچ سکیں۔ اگر آج تم نے دیر کر دی تو اللہ روزِ قیامت تم سے اس کا سوال کرے گا۔ اگر تم نے آج عورتوں، بچوں، بوڑھوں، بیواؤں اور زخمیوں کو یہ نسل کشی اور جبری قحط اکیلے ہی سہنے دیا تو کل اللہ کے حضور تمہاری شفاعت کرنے والا کوئی نہ ہو گا۔
لہٰذا اپنی مجالس کو بیداری کے مراکز بنا دو، اور لوگوں کو اس گھڑی کے فرض سے آگاہ کرو، تاکہ وہ مجاہدین اور اہلِ غزہ کے حوالے سے خود پر لگے لاتعلقی کے الزام کو دور کر سکیں۔ پوری امت تمہاری منتظر ہے کہ تم مصر کو اُس کے تاریخی کردار اور عزت و وقار کی راہ پر واپس لاؤ اور مظلوموں کی مدد، اور ظالموں کی زنجیریں توڑنے کے فریضے میں اپنا حصہ ادا کرو۔
-
تمام مسلمانوں کے نام
ہیئۃ علماء فلسطین غزہ کو بھوکا مارنے کے خلاف عالمی مہم میں وسیع پیمانے پر شرکت کی دعوت دیتی ہے، جو کل بروز اتوار ان محصور لوگوں کی حمایت میں منعقد کی جائے گی جنہیں جبری اور منظم قحط کا سامنا ہے۔
ہم علماء، دعاۃ، خطباء، ادیبوں، اور احرارِ امت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس مہم میں شرکت اور اس کی سرپرستی کریں، اور اس کو کامیاب بنانے کے لیے عوامی، میڈیا اور سیاسی قوتیں اس میں لگا دیں، تاکہ یہ مہم ظالموں اور مجرموں کے چہروں پر زور دار طمانچہ ثابت ہو، اور دنیا کو پیغام ملے کہ غزہ تنہا نہیں، بلکہ پوری امت اس کی ناکہ بندی اور نسل کشی کے خلاف اس کے ساتھ کھڑی ہے۔
اے احرارِ امت، اے حریت پسندو!
یاد رکھیں! خاموشی خیانت ہے، وہ باتیں جو عمل میں نہ ڈھلیں، خیانت ہیں۔
اور غزہ کو نسل کشی کے لیے تنہا چھوڑ دینا سب سے بڑی خیانت ہے۔
اے اہلِ ایمان!
اللہ کے لیے، اپنے دین کے ساتھ مخلص ہو جاؤ!
اللہ کے لیے، ضرورت کی گھڑی میں اپنی امت کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ!
اللہ کے لیے، غزہ، اہلِ غزہ، ان کے شہداء اور ان کے دکھوں کی حرمت کا خیال رکھو!
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ (سورۃ محمد: ۷)
’’اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔‘‘
هيئة علماء فلسطين
۲۴محرم ۱۴۴۷ھ
بمطابق ۱۹ جولائی ۲۰۲۵ء
٭٭٭٭٭