اے حضرت فاطمہ زہرا کی عصمت شعار بیٹیو!
اے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کی فکری و روحانی بیٹیو!
اے ان شہداء کی نورِ نظر بیٹیوجن کے خون نے تاریخ کے اوراق کو ہمیشہ کے لیے روشن کر دیا!
اے میدانِ حق کے ان غازیوں کی صابر و شاکر بہنو جن کی استقامت رہتی دنیا تک ایک بے مثال درس ہے!
آپ کی سمت، قلب کی عمیق گہرائیوں سے، آپ کے اس بھائی جانب سے، یہ ایک مکتوب ہے۔
یقیناً، آپ وہ بنیادی سرچشمہ ہیں جہاں سے ہر عظمت پھوٹتی ہے، آپ ان بے شمار شہداء اور قائدین کا ورثہ ہیں، جنہوں نے تاریخ کے اوراق کو روشن کر دیا۔ آپ ہر خاندان، ہر معاشرے اور ہر عظیم تحریک کا لازمی سنگِ بنیاد ہیں، وہ مرکزی محور ہیں جس کے گرد ایک متحرک معاشرہ گردش کرتا ہے، اور وہ غیر متزلزل ستون ہیں جو کسی بھی عظیم تحریک کو سہارا دیتا ہے۔
اگر آپ کا وجود راست بازی اور نیکوکاری کا پیکر رہے گا، تو ہماری آنے والی نسلیں بھی لازماً اسی پرہیزگاری اور رہنمائی کی عکاس ہوں گی۔
لیکن خدانخواستہ، اگر آپ لغزش کا شکار ہو گئیں یا صراطِ مستقیم سے بھٹک گئیں، تو یہ پوری عمارت بکھر کر زمیں بوس ہو جائے گی، اور ہماری آئندہ نسلیں گمراہی کی بھول بھلیوں میں بھٹکتی پھریں گی۔
خشتِ اول چوں نہد معمار کج
تا ثریا می رود دیوار کج
فارسی شاعر نے کہا ہے کہ جب عمارت کی پہلی اینٹ ہی ٹیڑھی رکھ دی جائے تو آخر تک عمارت ٹیڑھی ہوتی چلی جاتی ہے۔
آپ ہی وہ مستحکم فصیل، وہ ناقابلِ تسخیر حصار ہیں، جو ہر تحریک کے بلند عزائم کی پشت پناہی کرتا ہے۔ اگر یہ بنیادی قوت ڈگمگا گئی، تو دوبارہ سر اٹھانے کا صبر آزما سفر تقریباً ناقابلِ عبور ہو گا۔
اے ’’زونا بی بی مجاہدہ‘‘، جو ڈوگرہ ظلم و ستم کے خلاف ڈٹ کر ایک مثال بنی! اے کمانڈر غازی بابا کی دلیر اور معزز بیوہ!
اے اسیرانِ قفس’’آسیہ اندرابی‘‘، ’’صوفی فہمیدہ‘‘، ’’نسیمہ بانو‘‘، اور بے شمار دیگر گمنام ہستیوں کی روحانی بہنو اور بیٹیو!
ان کی قربانیاں اس فانی دنیا میں شاید بے نام ہوں، لیکن ان کی عظمت کا اعلان آخرت میں جلوہ گر ہو گا۔
تو پھر، آپ کے دل کیسے ان کی قربانیاں، ان کے بے پایاں صبر، اور ان کی اذیتوں کو بھلا سکتے ہیں؟
کیا آپ شوپیاں کی اس ایک سالہ معصوم بچی کو بھول گئی ہیں جس نے ابھی دنیا دیکھی بھی نہ تھی، اور پیلٹ گن نے اس کی آنکھوں کی روشنی چھین لی؟
کیونکر آپ خود کو اس بات کی اجازت دے سکتی ہیں کہ اپنے شہید بھائیوں اور شہید باپوں کی اس مقدس یاد کو فراموش کر دیں، جن کے خونِ پاک نے اس سرزمین کو سیراب کیا ہے؟
آپ کی ہستی کیسی منفرد اور دلیر تھی، ایسی نہ تھی جو آج نظر آتی ہے! میری یادوں کے اوراق پر وہ شاندار ایام آج بھی نقش ہیں جب عزمِ صمیم کے ساتھ، آپ مجاہدین اور ہندو فوج کے مابین جھڑپ کی خبر سنتے ہی مجاہدین کی مدد کرنے بے خوف و خطر نکل آتی تھیں۔
آپ نے تو جرأت کی داستانیں رقم کی ہیں، اسلامیہ کالج سے لے کر ویمنز کالج سرینگر کی راہداریوں تک، آپ کے ہاتھ سے نکلے ہوئے سنگریزوں نے محض ضربیں نہیں لگائیں، بلکہ سرکش ظالموں کے غرور کو پاش پاش کر ڈالا تھا۔
آپ ہی تو شجاعت کا پیکر ہیں، اس عظیم اور پاکیزہ امت کی سچی، نجیب بیٹیاں، جو عظمت کے لیے ہی پیدا کی گئی ہیں!
لیکن آہ! یہ کیسی آفت آ پڑی ہے؟ کیا وقت کی کج رفتار موجیں، اپنے فریبانہ جال میں لپیٹ کر، آپ کے فطری عزم و استقلال کو بہا لے گئی ہیں؟ کیا آپ نے اپنے اسلاف کی قربانیوں اور ہمارے دکھوں کی داستانوں کو فراموشی کے گڑھے میں دھکیل دیا ہے؟ کیا غاصبانہ قبضے کی رنگین، پر فریب زنجیروں نے آپ کی پاکیزہ روحوں کو گرویدہ بنا لیا ہے اور آپ کے دلوں کو جکڑ لیا ہے؟
میری روح تڑپ اٹھتی ہے، اس حالت پر نوحہ کناں ہے جس حال میں استعماری طاقتوں کی مکروہ چالوں نے آپ کو دھکیل دیا ہے۔
اے ارضِ کشمیر کی بیٹیو! اپنی رگوں میں سلگتے اس شعلے کو یاد کرو، اپنی ماضی کی عظمت کے بجھتے ہوئے انگاروں پر مایوسی کی گرد ہرگز مت جمنے دو! کیونکہ تمہاری یہ غفلت دشمنوں کو مزید جری کر رہی ہے۔ بیدار ہو جاؤ! اور اپنی میراث کو دوبارہ حاصل کرو، کیونکہ آزادی کی سحر تمہاری بیدار روحوں کی منتظر ہے۔
یہ کیسی تبدیلی آ گئی ہے آپ میں، اور یہ کیسے شیطانی حربے کھیلے جا رہے ہیں؟ اے میری عزیز بہنو! خوب جان لو کہ غاصب استعماری طاقتیں، اپنے زہر آلود عزائم کے ساتھ، اپنی تمام تر خبیث قوت صرف کر رہی ہیں کہ آپ کو اپنے مقدس دین سے بھٹکا دیں، وہ اس حقیقت کو سمجھتے ہیں کہ اگر آپ، جو ہمارے مستقبل کا اصل سر چشمہ ہیں، ثابت قدم رہیں، اگر آپ حق پر ثابت قدم رہیں، تو شاید آج نہیں تو کل، آنے والی نسلیں ان کے ظلم کے خلاف ایک پر عزم سیلاب کی مانند اٹھ کھڑی ہوں گی۔
وہ بے شمار پیچیدہ اور بدنیتی پر مبنی استعماری ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، جنہیں آپ کے ایمان اور شناخت کے تار و پود کو بکھیرنے کے لیے بڑی باریک بینی سے تیار کیا گیا ہے۔
میری بہنو! ان کے مکروہ ہتھکنڈوں کا بغور مشاہدہ کرو، جو آپ کو روحانی غفلت کی نیند سلانے کے لیے بنائے گئے ہیں:
- منصوبہ بند سماجی اجتماعات اور محفلیں: وہ نہایت چابکدستی سے پرتعیش محفلیں، رقص و سرود کی مجلسیں، اور شاندار پارٹیاں منعقد کرتے ہیں، صرف سماجی میل جول کے لیے نہیں بلکہ مکارانہ جال بچھانے کے لیے۔ یہ شاہانہ تقریبات مقامی اشرافیہ کو، بالخصوص ہماری بہنوں کو خفیہ سیاسی گٹھ جوڑ بنانے کے لیے، آزمائش میں ڈالنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں۔ جس سے آپ میں وہ غیرتِ ایمانی، مزاحمت پسندی آہستہ آہستہ مٹ جائے اور بے فکری کی سطحیت کا کلچر فروغ پائے۔
- فریب پر مبنی ثقافتی نمائشیں اور میلے: وہ پرشکوہ میلے منعقد کرتے ہیں، بظاہر استعماری اشیاء، غیر ملکی دستکاریوں اور دلکش تفریح دکھانے کے لیے، لیکن اس ظاہری پردے کے پیچھے، وہ ہماری بہنوں کو نہایت ہوشیاری سے نئے، بظاہر بے ضرر تجربات کی طرف راغب کرتے ہیں اور مادی فریب کاریوں کا جال بچھاتے ہیں۔ جس کا مقصد ہماری اپنی کامل میراث کے بارے میں احساسِ کمتری پیدا کرنا ہے، جبکہ خاموشی سے اجنبی ثقافتی روایات کو مسلط کرنا ہے، جو ہماری شناخت کے لیے زہر ہیں۔
- سوچے سمجھے انداز میں ترتیب دیے گئے کھیل اور مقابلے: کھیل اور مقابلے نہایت سوچے سمجھے انداز میں متعارف کروائے جاتے ہیں، اور ہماری بہنوں کو شرکت کرنے یا محض دیکھنے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔ یہ بے ضرر مشاغل نہیں ہیں، بلکہ تیار کردہ حربے ہیں، جن کا مقصد روایتی رکاوٹوں کو ختم کرنا، بے تکلف میل جول کو فروغ دینا، اور حیا و دینی وقار کے اس تقدس کو آہستہ آہستہ ختم کرنا ہے جو ہماری پہچان ہے۔
- پروپیگنڈا سے بھرپور سیر و سیاحت: ان کے شہروں، جدید انفراسٹرکچر، اور تہذیب یافتہ علاقوں کی باقاعدہ سیر و سیاحت کا انتظام کیا جاتا ہے، ان سیروں کا مقصد دلوں کو مسخر کرنا اور متاثر کرنا ہے۔ ان کو بظاہر ایجوکیشنل ٹور کا نام دیا جاتا ہے لیکن درحقیقت یہ محض سیاحت یا ایجوکیشنل ٹور نہیں بلکہ آپ کو احساسِ کمتری میں مبتلا کرنے کی سازش ہوتی ہے، تاکہ بالآخر آپ حیا کا دامن چھوڑ دیں اور ان کے طور طریقے اپنا لیں۔
- تخریبی تعلیمی اور مذہبی تہوار: اسکولوں اور مشنوں میں ان کے تہوار بڑے پیمانے پر منعقد کیے جاتے ہیں، یہ تقریبات جذب کرنے کے طاقتور ذرائع کے طور پر کام کرتی ہیں، ذہنوں کو خاموشی سے استعماری فکری نمونوں میں ڈھالتی ہیں اور ہمارے عقائد کی پاکیزگی کو گھٹاتی ہیں، جس کا مقصد آپ کو آپ کے دین سے کاٹنا ہے۔
- مکروہ بھگوا لو ٹریپ اور ارتداد: سب سے زیادہ سنگین، وہ بھگوا لو ٹریپ کو پھیلا رہے ہیں، یہ ایک بے مثال خبث پر مبنی گھناؤنی اور درندہ صفت سازش ہے، وہ اپنے ایجنٹوں کو آپ تک رسائی اور مالی مدد فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ آپ کو حرام تعلقات میں مکاری سے پھنسا سکیں، جس کا مقصد آپ کو ارتداد اور ہندو مت میں تبدیلی پر مجبور کرنا ہے، اس مکروہ کوشش میں کالے جادو کے تاریک ہتھکنڈے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ ان کی شیطانیت کی گہرائی اور ہمارے ایمان اور خاندانوں کی حرمت پر ان کے بے رحمانہ حملے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یہ محض (social engineering) نہیں، یہ ایک روحانی جنگ ہے، ہمارے دین پر، ہماری شناخت اور ہماری نسلوں کے مستقبل پر ایک سوچا سمجھا حملہ ہے۔
ہوشیار رہو، میری بہنو! کیونکہ سب سے بڑی جنگ آپ کے دلوں اور دماغوں میں لڑی جا رہی ہے۔ آپ کی ثابت قدمی ان کے مکروہ عزائم کے خلاف آخری ڈھال ہے، اور آپ کی بیداری ہماری حتمی فتح کا وعدہ۔
میرے قلب پر کرب کی ایک گہری گھٹا چھا جاتی ہے، ایک روح فرسا اذیت میری روح کو نچوڑ دیتی ہے، جب میں آپ کو ان ظالمانہ استعماری ہتھکنڈوں کے مکارانہ فریب میں رفتہ رفتہ گرفتار ہوتے ہوئے دیکھتا ہوں۔ میری آنکھیں آنسوؤں سے دھندلا جاتی ہے جب میں اپنی ہی بہنوں کو دیکھتا ہوں، جو کبھی حیا اور استقامت کی مشعل بردار تھیں، اب ان کی لغو محفلوں میں ذوق و شوق سے شرکت کرتی ہیں۔میں انہیں دیکھتا ہوں کہ وہ ان ہی ظالموں کے منظم کردہ دوروں پر روانہ ہوتی ہیں، شاید ان کے ذہنوں کو ہر منظر میں پنہاں خفیہ تخریب کاری سے بے حس کر دیا گیا ہے۔ میں انہیں دیکھتا ہوں کہ وہ ان کھیلوں میں مشغول ہوتی ہیں جو ظالموں نے بڑی منصوبہ بندی سے ترتیب دیے ہیں۔ حتیٰ کہ ان کے بیگانے تہواروں میں شامل ہوتی ہیں، یوں اپنے ایمان اور اپنی شناخت کی حدوں کو دھندلا رہی ہیں۔
لیکن سب سے زیادہ کربناک زخم، وہ منظر جو میری روح کو دکھ سے چھلنی کر دیتا ہے، وہ بھگوا لو ٹریپ کو بے نقاب کرنے والے پلیٹ فارمز پر دل دہلا دینے والے انکشافات ہیں۔ جہاں ہندو افراد کے ساتھ ناجائز (حرام) تعلقات میں پھنسی ہماری کشمیری بیٹیاں، المناک انداز میں ایکسپوز ہو رہی ہیں۔ صرف ایک سال میں ارتداد کی چھ یا سات خبریں سامنے آئی ہیں، لیکن میرا دل اس حقیقت سے لرز اٹھتا ہے کہ اعداد و شمار کہیں زیادہ ہیں، جو خاموشی کے پردے تلے پوشیدہ ہیں۔
تو کیونکر آپ نہیں سمجھ پا رہیں کہ یہ محض تقریبات، تفریح یا کھیل مقابلے نہیں، بلکہ آپ کی عزت کو تاراج کرنے، آپ کو اپنے ماضی سے کاٹنے، اور آپ کے اندر سے اس دین کی شمع کو بجھانے کی ایک باریک بینی سے تیار کردہ سازش ہے۔ یہ مکار دشمن آپ کو اپنے رنگ میں رنگنا چاہتے ہیں، آپ کے جوہر کو اس حد تک گھٹا دینا چاہتے ہیں کہ آپ کی پہچان مٹ جائے۔
یاد کرو کہ آپ حقیقتاً کون ہو، یاد کرو اپنی ماؤں، اپنی دادیوں کو، جنہوں نے اپنی جانیں دے کر اپنے ایمان کی حفاظت کی، بیدار ہو جاؤ، اس سے پہلے کہ ہماری شناخت کی آخری رمق بھی اس مکروہ ظالمانہ یلغار میں گم ہو جائے۔
میری بہنو! آپ ہمارے مستقبل کی نبض ہیں، اس تڑپتے دل کی گہرائیوں سے نکلی ہوئی اس التجا کو سنو!
کیا ابھی تک آپ نے اس لمحے کی گہرائی اور سنگینی کو محسوس نہیں کیا؟ غاصبوں کی مکارانہ آوازیں، جو کبھی دور کی سرسراہٹ تھیں، اب ایک بہرا کر دینے والی چیخ بن چکی ہیں، آپ کے دین سے آپ کے روحانی رشتے کو توڑنے، اور حق کی تابناک راہ کو دھندلا دینے کے لیے فریب کا تانا بانا بن رہی ہیں۔ وہ آپ کی رگوں میں بھڑکنے والی غیرت کی آگ کو بجھانا چاہتے ہیں، اور اس کی جگہ بے حسی اور غلامی کی سرد راکھ بچھانا چاہتے ہیں۔
اے شجاع بہنوں اور بیٹیو!
خوب جان لو!، آپ محض حالات کی ماری نہیں، بلکہ ایک بے مثال وراثت کی امین ہو، اپنے شہید آباء و اجداد اور بھائیوں کے پاکیزہ لہو سے مہکی ہوئی، دخترانِ حق ہو۔
آسیہ اندرابی، صوفی فہمیدہ اور وہ تمام مائیں بہنیں جو آج بھی تہاڑ جیل کی آہنی دیواروں کے پیچھے قیدِ صعوبت میں ہیں، انہیں اپنا چراغِ راہ بناؤ، انہوں نے خود کو قربان کر دیا، مگر اپنے ایمان کا سودا نہ کیا، جانتی ہو کس لیے؟ دینِ مبین کے خاطر، اس حقیقی آزادی کی خاطر، وہ آزادی جو صرف الله کی بندگی میں مضمر ہو، انسانی محکومی میں نہیں۔
آج آپ کی دین پر ثابت قدمی محض ایک ذاتی انتخاب نہیں، یہ کفر سے بغاوت کا عمل ہے، ارتداد اور استعماریت کی یلغار کے خلاف ایک مضبوط حصار ہے۔ آپ کا حیا کو برقرار رکھنے کی جانب اٹھایا گیا ہر قدم، ان کے فریبانہ پیشکشوں کو رد کرنا، آپ کی اسلامی شناخت کو اپنانا، یہ سب اس عہد کی ایک نئی تصدیق ہے جو ہم نے ان شہداء سے کیا تھا کہ یا تو شریعت ہو گی یا پھر شہادت! اگر آپ حق پر ثابت قدم رہیں، اگر آپ اپنے دلوں میں ایمان کے بیجوں کی آبیاری کریں گی، تو آنے والی نسلیں کسی جابر نظام کی کٹھ پتلی بن کر نہیں اٹھیں گی، بلکہ حق کے مضبوط مجاہدین بن کر ابھریں گی۔
آنسوؤں کو نئے عزم کی چنگاریوں میں بدل دیجیے! آپ کی ماضی کی یادیں آپ کی روحوں میں جہاد کی آگ بھڑکانے کے لئے کافی ہیں۔ بیدار ہو جاؤ، میری عزیز بہنو! اپنی حقیقی حیثیت کو پہچانو! اس امت بالخصوص اس وادی کے مستقبل کی نگہبان کے طور پر اپنا مقام دوبارہ حاصل کرو! وہی آپ کا اصل مقام ہے، کیونکہ حقیقی آزادی کی سحر، ہمارے احیاء کی سحر، آپ کے دین کی راہ پر واپسی پر منحصر ہے۔
ان پر آشوب اور گمراہ کن دھاروں میں، اپنے ایمان کی اٹوٹ رسی کو اور بھی مضبوطی سے تھامے رکھو۔ یقیناً رب العالمین نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو ثابت قدم رہیں، اور جو اس کے راستے پر ڈٹ جائیں، ان غاصبوں کے زریں فریب اور عارضی چمک سے اپنی نگاہیں ہٹا لو، جو آپ کو راہِ حق سے بھٹکانا چاہتے ہیں۔ ان کی پرکشش سرگوشیاں محض فریب ہیں، ایک پردہ جو حق کے تابناک راستے کو ڈھانپ رہا ہے۔
اپنے ایمان، اپنی حیا اور اپنی غیرت کی کڑی حفاظت کرو، خود کو بے حیائی کی ریشہ دوانیوں اور فحاشی کے زہر آلود اثرات سے بچاؤ، ان کے تاریک سائے آپ کی روح میں روشن نور کو ہرگز مدھم نہ کر دیں۔
نماز کی پابندی کو اپنا شعار بنا لو، کیونکہ یہی بے حیائی اور گناہوں سے بچنے کا سب سے بڑا اور مضبوط قلعہ ہے۔ پردے کو اپنی زینت بناؤ، جو اللہ رب العزت کا فرض کردہ حکم ہے اور جو آپ کی عصمت و آبرو کا محافظ ہے۔ قرآنِ پاک کو اپنی رہنمائی کا دائمی سرچشمہ بناؤ، اس سے اپنا تعلق مضبوط کرو، کہ یہی آپ کی روح کی غذا اور ہر اندھیرے میں راہِ نجات ہے۔
سیرت امہات المومنین، صحابیات رضی اللہ عنہن کی زندگیوں کا گہرا مطالعہ کرو، جو ہر دور کی مسلم خواتین کے لیے مینارۂ نور ہیں۔ ان کی استقامت، ان کا صبر، اور ان کا اللہ سے تعلق آپ کو ہر آزمائش میں حوصلہ دے گا اور آپ کے قدموں میں ثبات بھر دے گا۔
آپ کی پاکیزگی، آپ کی استقامت، اور دین سے آپ کا گہرا تعلق ہی ایک شاندار دور کی بنیاد رکھے گا، اور ایک نئے باب کا آغاز کرے گا۔ یاد رکھو! آپ اس امت کا انمول خزانہ ہو، اس کا سب سے قیمتی ورثہ۔ آپ کا عزم ہی ڈھال ہے، آپ کی ثابت قدمی ہی ہر دشمن کے خلاف قلعہ ہے، اس قوم کی عزت اور وقار کی ذمہ داری آپ کے کندھوں پر ہے، اور یہ ایک امانت ہے، اس سے ہرگز خیانت نہ کرنا۔
٭٭٭٭٭