شہدائے گیارہ ستمبر میں سے دو ابطال کی وصیتیں

خالد محمد عبد اللہ المحضار شہید ﷫

مختصر تعارف ازشیخ اسامہ بن لادن ﷫

حرمِ کعبہ کے پڑوسی خالد المحضار، مکّہ مکرمہ کے رہائشی تھے۔ رسول اللہ ﷺ کی آل میں ہونے کا شرف انہیں بھی حاصل تھا۔ خانوادہ قریش کے اس مجاہد کی سب سے بڑی تمنا بس یہی تھی کہ اسے اللہ کے راستے میں شہادت مل جائے۔

وصیت

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!

اپنی محبوب امت کے لیے میری یہ وصیت ہے کہ اے امتِ اسلام اور بیت المقدس ، ہمارے نبی علیہ الصلاۃ والسلام کے گہوارۂ وحی اور ساری دنیا میں برسرِ پیکار مجاہدین بھائیو!

ہم کتاب اللہ کو تھامے ،اپنے نبی ﷺ کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے اپنا عہد نبھانے جا رہے ہیں۔ ہمارے رب تبارک و تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے:

یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ جَاہِدِ الْکُفَّارَ وَالْمُنَافِقِیْنَ وَاغْلُظْ عَلَیْہِمْ وَمَأْوَاہُمْ جَہَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ(التحریم :۹)

’’اے پیغمبر !کافروں اور منافقوں سے لڑو اور ان پر سختی کرو،ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بہت بری جگہ ہے۔‘‘

اور فرمانِ باری تعالیٰ ہے :

یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْمُشْرِکُونَ نَجَسٌ فَلاَ یَقْرَبُواْ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ(التوبۃ: ۲۸)

’’ اے ایمان والو ! مشرک تو نجس ہیں تو اس برس کے بعد وہ خانہ کعبہ کے پاس نہ جانے پائیں۔‘‘

اور ہمارے محبوب نبی علیہ الصلاۃ والسلام (میرے ماں باپ ان پر فدا ہوں) نے مرض الوفات پر فرمایا تھا:

اخرجوا المشرکین من جزیرۃ العرب

’’مشرکین کو جزیرہ عرب سے نکا ل دو‘‘۔

لیکن ان عرب حکمرانوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺاور ساری امت کے ساتھ خیانت کی اور پہلے ہمارے نبی ﷺ کے مقامِ معراج (بیت المقدس)کو بیچ دیا اور پھر خیانت کی انتہا کرتے ہوئے بلادِ حرمین کو بھی امریکی نصرانیوں کے حوالے کر دیا۔لاحول ولا قوۃ الا باللّٰہ

اس لیے ہم نے اس مقدس جہا د کا اعلان کیا ،تاکہ بطل مجاہد یحییٰ عیاش شہید ﷫کی سنت کو دہراتے ہوئے اس دین کی خاطر فدائی استشہادی کارروائی کریں اور اللہ کے دشمنوں کی نجاست کا راستہ روکیں۔ اس ذاتِ باری کی قسم جس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں، میری شدیدخواہش ہے کہ اگر میری ہزار جانیں بھی ہوں تو انہیں اس دین کی خاطر قربان کر کے اس امت کے مقدسات اور خزانوں پر حملہ آور اللہ کے دشمن غاصبوں سے امت کا دفاع کروں۔ ہم ان کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہ زمین اللہ سبحانہ تعالیٰ کی ہے اور اس کی مدد آنے والی ہے اور یہ امتِ اسلام کے وہ نوجوان ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو اپنے دین اور مقدسات کی نصرت کے لیے بیچ دیا ہے ۔

میں اللہ سبحانہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ میرے قول و عمل میں اخلاص نصیب کرے اور اپنے راستے کی مقبول شہادت عطا کرے اور آخرت میں ہمیں انبیاء ،صدیقین اور شہدا کے ساتھ اکٹھا کرے اور وہ بہترین ساتھی ہیں۔اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُواْ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ أَمْوَاتاً بَلْ أَحْیَاء عِندَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ؀ فَرِحِیْنَ بِمَا آتَاہُمُ اللّہُ مِن فَضْلِہِ وَیَسْتَبْشِرُونَ بِالَّذِیْنَ لَمْ یَلْحَقُواْ بِہِم مِّنْ خَلْفِہِمْ أَلاَّ خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلاَ ہُمْ یَحْزَنُونَ؀ یَسْتَبْشِرُونَ بِنِعْمَۃٍ مِّنَ اللّہِ وَفَضْلٍ وَأَنَّ اللّہَ لاَ یُضِیْعُ أَجْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ ؀ (آل عمران:۱۶۹۔۱۷۱)

’’اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھنا (وہ مرے ہوئے نہیں ہیں) بلکہ اللہ کے نزدیک زندہ ہیں اور ان کو رزق مل رہا ہے ۔جو کچھ اللہ نے ان کو اپنے فضل سے بخش رکھا ہے اس میں خوش ہیں اور جو لوگ ان سے پیچھے رہ گئے اور (شہید ہو کر) ان میں شامل نہیں ہو سکے ان کی نسبت خوشیاں منا رہے ہیں (قیامت کے دن) ان کو بھی نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غم ناک ہوں گے ۔اور اللہ کے انعامات اور فضل سے خوش ہو رہے ہیں اور اس سے کہ اللہ مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا‘‘ ۔

سالم الحازمی بلا ل مکی شہید ﷫

مختصر تعارف ازشیخ اسامہ بن لادن ﷫

مکہ مکرمہ ہی کے سالم الحازمی (بلال)، نواف الحازمی کے سگے بھائی تھے۔ ایمان کی بہار آئی تو آپ نے ساری دنیا تج دی۔ ’’جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔‘‘ یہی ان کا شعار تھا۔

وصیت

تما م تعریفیں اللہ سبحانہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے ہمیں اسلام اور جہاد کی نعمت عطا کی اور اس کی ذات قابلِ تعریف ہے جس نے ہم پر یہ احسان کیا کہ ہم اس کاروائی میں شرکت کر سکیں جس کے ذریعے ہم کفار کے غیظ و غضب میں اضافہ کر سکیں گے اور کفر و طواغیت کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیں گے ۔بے شک یہ کاروائی بندر اور خنزیر کی اولاد کو ذلیل کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔ انہی کاروائیوں کے ذریعے امریکی جزیرۃ العرب سے نکلیں گے اور بے شک انھیں یہاں سے نکالنا ہم پر واجب ہے ۔

اسی لیے میں نے اس کارروائی میں شرکت کا ارادہ کیا ہے اور میں اس پر مکمل مطمئن ہوں اور انتہائی شرف محسوس کرتا ہوں کہ میں بھی ان لوگوں میں شا مل ہوں جو اس راستے میں نکلے اور اللہ سبحانہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ مجھے شہدا میں قبول کرے ۔میں صرف اس دین کی نصرت اور اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے اس کاروائی میں شرکت کر رہا ہوں۔ہم اللہ کے دشمنوں کی اپنے اوپر یلغار اور ان کے ہمارے بارے میں شریر منصوبوں سے اچھی طرح واقف ہیں۔اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

وَدَّت طَّآئِفَۃٌ مِّنْ أَہْلِ الْکِتَابِ لَوْ یُضِلُّونَکُمْ وَمَا یُضِلُّونَ إِلاَّ أَنفُسَہُمْ وَمَا یَشْعُرُونَ(آل عمران:۶۹)

’’(اے اہل اسلام) بعضے اہل کتاب اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ تم کو گمراہ کردیں مگر یہ (تم کو کیا گمراہ کریں گے) اپنے آپ کو ہی گمراہ کر رہے ہیں اور نہیں جانتے ۔‘‘

اگر ہم اپنے غمگین حالات پر ایک نظر ڈالیں تو ہمیں ہر جگہ مسلمانوں کا خون بہتا ہوا نظر آئے گا۔انہی حالات نے مجھے راہِ جہاد میں نکلنے اور اس کاروائی میں شرکت پر آمادہ کیا۔ہماری مسجدِ اقصیٰ جو یہودیوں کے ظالمانہ تسلط میں ہے، اس دین کی یہ مقدس سرزمین چھپے اور اعلانیہ ہر طرح سے ان کی نجاست سے آلودہ ہورہی ہے اور جزیرۃ العرب جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے اعلانیہ دشمنوں امریکہ اوربرطانیہ کی فوجوں کے ناپاک قدموں تلے روندا جا رہا ہے۔ جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:

اخرجوا المشرکین من جزیرۃ العرب

’’ مشرکین کو جزیرۃ العرب سے نکال دو‘‘۔

تو اے مسلمانو! آپ کہاں ہیں جب کہ آپ کا مقدس قبلہ اول، مکہ مکرمہ اور مدینۃ النبی محمد ﷺ خطرے میں ہیں۔

میں یہاں سے امریکہ کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اللہ کے لشکر روانہ ہو چکے ہیں اور ہماری یہ کاروائی اعلائے کلمۃ اللہ ،امت کی نشاطِ ثانیہ اور تمہیں جزیرۃ العرب سےنکالنے کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف جہاد کا نقطہ آغازہے ۔میں تمام مسلمانوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ سستی ترک کر کے جہاد کے لیے نکل آئیں۔ ہمارے حالات اس وقت تک ٹھیک نہیں ہو سکتے جب تک ہم اپنے دین کی طرف نہ لوٹ آئیں اور یہ دین اس وقت تک قائم نہیں ہو گا جب تک ہم اس کی چوٹی جہاد فی سبیل اللہ کو قائم نہیں کریں گے۔

٭٭٭٭٭

Exit mobile version