اور پھر ایک حجت تمام ہوئی!

یہ معرکہ حق و باطل کا ہے، ہر دور میں حق والے باطل نظام پر کاری ضربیں لگاتے ہیں، ہر بار امت پر اٹھتے ہاتھوں کو روکا جاتا ہے، ہر بار امت کے لیے حجت تمام کی جاتی ہے کہ جتنی تیاری کر سکتے ہو کر لو پھر اللہ پر توکل کرکے کافروں پر ٹوٹ پڑو۔ ۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ء کی مبارک کارروائیوں نے امریکہ کا بھرم توڑ دیا، امریکہ کی دادا گیری کو چیلنج کرکے یہ پیغام دیا گیا کہ سرداری صرف اور صرف میرے اللہ کی چلے گی۔ دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی سے لیس، گھمنڈی امریکہ نے خواب میں بھی یہ نہیں سوچا ہوگا کہ امت کے چند ابطال سپر پاور حفاظتی دائرے کو توڑ کر، اس کے قلب پر حملہ کر دیں گے۔ امریکہ نے پوری دنیا میں ایسا رعب و دبدبہ بٹھا رکھا تھا کہ بڑے بڑے چودھراہٹ کے دعویدار، امریکہ کے سامنے بولنے کی ہمت بھی نہیں کر سکتے تھے۔ مسلم امت چونکہ زوال کا شکار ہو کر طاغوت کی غلامی میں جکڑی ہوئی تھی، اس لیے امت کے تصور میں بھی نہیں تھا کہ چند فدائی جوان کفار کے سرغنہ پر یوں وار کریں گے۔

امریکہ کی طاقت سے متاثر لوگ اس حد تک امریکہ سے خوف زدہ تھے کہ وہ امریکہ کو کسی بھی صورت میں ناراض نہیں کرنا چاہتے تھے۔

کوئی کہتا، امریکی فضائی نظام اتنا مضبوط ہے کہ بغیراجازت طیارے کو سسٹم آٹومیٹک طریقے سے تباہ کر دیتا ہے۔ کوئی کہتا، ایک بٹن دبا کر امریکہ میں بیٹھ کر افغانستان کو تباہ کیا جا سکتا ہے ۔ کوئی کہتا کہ جب طوفان چلے تو سر نیچے کر لینا چاہیے۔

لیکن سبحان اللہ! سلام ہو امت کی ایسی ماؤں پر، جنہوں نے امت کے ایسے ابطال کو جنم دیا جو صرف اور صرف اپنے رب سے متاثر تھے، جو صرف اور صرف اپنے رب کی طاقت کو مانتے تھے۔ جنہوں نے کفار کے غنڈوں کو ان کی زبان میں یہ سمجھایا کہ:

روند کر اہلِ ایمان کی بستیاں

کیسی جنت بسانے کے خوابوں میں ہو

یہ تو ممکن نہیں عیش سے تم رہو

اور ملت ہماری عذابوں میں ہو

اسرائیل! جس کی حیثیت ایک قابض و ناجائز اسٹیٹ کی ہے، جو ہمارے نبیوں، مسلمانوں اور اسلام کا مجرم، سخت ترین دشمن ہے، جس نے امریکہ اور یورپ کی مدد سے اپنے آپ کو ہر لحاظ سے اتنا مضبوط کر لیا ہے کہ عرب ملکوں کے بیچ میں بیٹھ کربھی وہ جب چاہتا ہے مسلمانوں پر بمبار کرتا ہے، گھروں، ہسپتالوں اور بستیوں کو تباہ کردیتا ہے، مسجدوں کو شہید کرتا ہے اور امریکی غلام نام نہاد مسلم حکمرانوں کو چوں کرنے کی بھی ہمت نہیں ہوتی۔

لیکن ان عالمی غنڈوں نے یہ نہیں سوچا ہوگا کہ تنِ تنہا امت کے ابطال ان کی نیندیں حرام کر دیں گے، ان کے ہوش اڑا دیں گے۔ مجاہدین نے اسرائیل کی سکیورٹی اور دفاعی نظام کی دھجیاں اڑا دیں، اسرائیل کی سرحدی مضبوط ترین دیوار میں شگاف کر دیا، سرحدی باڑکو (جو زیرِ زمین بھی تھی) ناکام بنا دیا۔ اسرائیل کی بکتر بند گاڑیوں کو ناکارہ کر کے تباہ کر دیا، پیراگلائیڈرز کے ذریعہ مجاہدین حیرت انگیز طریقے سے اسرائیل میں داخل ہوئے ۔ سبحان اللہ !

مجاہدین نے یہودیوں کے ایریز کراسنگ، ایک نگرانی اور مواصلاتی مرکز پر حملہ کیا اور کئی اسرائیل فوجیوں کو یرغمال بنا لیا۔ ظالم و قابض یہودی دم دباکر بھاگتے دکھائی دیے۔ یہودیوں کو اپنی فوج، انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی پر بہت فخر تھا، لیکن مجاہدین نے کفار کی ناک کے نیچے اپنا منصوبہ تیار کیا، اپنی تیاری کی۔ موساد مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔ فدائیوں نے اسرائیل کی ٹیکنالوجی اور آئیرن ڈوم کو اپنے میزائیلوں سےتباہ کر دیا۔ اسرائیل نے جدید ٹیکنالوجی والی چوکیاں بارڈر پر قائم کی تھیں، جسے اس نے (ایک ارب ڈالر) خرچ کر کے بنایا تھا۔ بارڈر پر کسی بھی حرکت کو دیکھنے کے لیے سینسرز بھی لگائے گئے تھے۔ لیکن میرے رب کے شیروں کے سامنے سب کے سب فیل ہو گئے۔

اللہ رب العزت غیرت مند ذات ہے، وہ غیرت مندوں کو پسند فرماتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حماس کے مجاہدین نے اپنے رب کی رحمت اور نصرت کے سہارے وہ کر دکھایا جس سے پوری امت کے دل ٹھنڈے ہو گئے۔ ۱۹۴۸ء سے ظلم و زیادتی، ناجائز قبضوں کا ایک ایسا دور شروع ہے جس نے امت کے دلوں کو چھلنی کررکھا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے امت کے ان ابطال کو جنہوں نے اپنی جماعت کومنظم کر کے، امنیت کو تھام کر، دشمن کے جبڑوں میں بیٹھ کر ایسا کارنامہ سرانجام دیا جس سے پوری دنیا میں اسرائیل کی ٹیکنالوجی و طاقت خطرے میں پڑ گئی۔

ایک طرف دنیا اور دنیا کی بہترین ٹیکنا لوجی ہے تو دوسری طرف مظلوم امت!

ایک طرف امریکہ، اسرائیل اور اس کے حواری ہیں تو دوسری طرف اللہ تعالیٰ کے ابابیل!

ایک طرف ظلم و زیادتی، مکر و فریب ہے تو دوسری طرف جذبۂ ایمانی اور ہمت و حوصلہ!

فلسطینی مجاہدین کا یہودیوں پر حملہ پوری امت کے لیے حجت ہے، ہمت ہے، حوصلہ ہے، ایمانی غیرت ہے، الحمدللہ!…… امتِ مسلمہ کو اب ظالم و جابر حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔ اب چاہے جو ہو، دین و ایمان کا سودا نہیں کیا جائے گا۔ برِّصغیر میں بسنے والےغیور مسلمانوں کو بھی اب سر پر کفن باندھ کر مشرکین و سرکش حکمرانوں کا خاتمہ کرنا ہوگا، جنہوں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں، جنہوں نے اللہ اور اس کے رسولﷺ سے دشمنی مول لی ہے ۔ مسلمانوں کو اُسی زبان میں بات کرنی ہوگی جو زبان اللہ کے دشمن سمجھتے ہیں۔

٭٭٭٭٭

Exit mobile version