دلوں مىں روگ کے مرىض… عبد اللہ بن اُبى منافق کى اولادوں کا بنى صہىون کى جانوں اور ان کے نظام کى حفاظت کى خاطر دوڑ دھوپ کرنے کا مشاہدہ آج ہم پھر سے کر رہے ہىں۔گو زبانِ حال سے ان کے ىہ جارى ہو نَخْشَى أَن تُصِيبَنَا دَآئِرَةٌ (ہمىں ڈر ہے کہ ہم پر کوئى مصىبت کا چکر آپڑے گا)۔ىقىناً ىہ وہى ردت و نفاق و خىانت کى بىمارى ہے جو غزوۂ بنى قىنقاع کے موقع پر ان کے آباء و اجداد کو لگى ہوئى تھى۔ ان خائن و اىجنٹ حکومتوں کا نفاق، تذبذب اور تردد، آج ہر شخص پر عىاں ہو چکا ہے۔
ہر زمانے اور ہر جگہ منافقىن کا طرزِ عمل ىہى ہوتا ہے۔ ان کے اندر اتنى ہمت تو ہوتى نہىں کہ وہ حق و باطل کے معرکے مىں اپنى امت کى صف مىں کھڑے ہوں اس لىے وہ دونوں اطراف کى جانب متذبذب رہتے ہىں۔ اور کسى بھى طرف کا ساتھ دىتے ہوئے بہت ڈر کر کوئى قدم اٹھاتے ہىں۔ بھلا اللہ سے بڑھ کر ان کے حال سے اور کون واقف ہو سکتا ہے… مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَلِكَ لاَ إِلَى هَـؤُلاء وَلاَ إِلَى هَـؤُلاء(ىہ کفر و اىمان کے درمىان ڈانواڈول ہىں۔ نہ پورے طور پر ان (مسلمانوں) کى طرف ہىں، نہ ان (کافروں) کى طرف)۔
عرب کے صہىونى حکمرانوں کے امرىکى صہىونى وزىرِ خارجہ بلنکن سے گلے لگنے اور اس سے تعزىت کرنے کے انداز کا سارى دنىا نے مشاہدہ کىا۔بلنکن کى آمد کا مقصد جہاں اىک طرف ان غلاموں کى زجر و توبىخ تھا جو اپنى پہرىدارى اور خبردارى کے فرائض انجام دىنے مىں برى طرح ناکام ہوئے تھے وہىں مسلمانوں کے وسائل اور ان کے اموال کا حصول بھى اس کا اىک اہم مقصد تھا تاکہ ان اموال کو صہىونى صلىبى جنگ مىں غزہ کے مسلمانوں کے خلاف استعمال کىا جاسکے۔
صہىونىوں کے غزہ پر مظالم، ستّر سالہ امرىکى بوڑھے کے ہاتھوں چھ سالہ معصوم فلسطىنى بچے پر چھرىوں کے چھبىس وار کر کے قتل اور معمدانى ہسپتال پر ہولناک بمبارى کا واقعہ کہ جس مىں سىنکڑوں مسلمان بچے اور عورتىں شہىد ہوئے… ىہ تمام مناظرہمىں ىہ سمجھانے کے لىے کافى ہىں کہ آج ہر مسلمان کى ىہ ذمے دارى بنتى ہے کہ اسے جو بھى صہىونى کسى راستے مىں چلتا ہوا نظر آئے اسے قتل کرڈالے۔ جىسا کہ غزوۂ بدر کے بىس دن بعد مدىنہ کے بازار مىں بنو نضىر کے اىک ىہودى کے مسلمان عورت پر دست درازى کے جرم مىں اىک صحابىٔ رسول ﷺ نے اس ىہودى کو فورا قتل کر دىا تھا۔ پھر ىہود نے جمع ہو کر اس صحابى کو شہىد کر دىا۔ اس بات پر رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم نے ىہود سے معاہدہ ختم کر کے ان کے قلعوں کا محاصرہ کر لىا۔ ىہاں تک کہ انہوں نے ہتھىار ڈال دىے اور نبى ﷺ کى عدالت مىں پىش ہونے پر راضى ہوگئے۔ اس دن بھى ىہود کو اپنے دوستوں اور حلىفوں (منافقوں)سے تعلق دارى کا بڑا مان تھا۔ جن کا سرخىل طواغىتِ عرب کا جدِ امجد ابن أبى السلول تھا۔پس ان منافقوں اور ىہودىوں کے آپس کے سىاسى رشتے اورتعلق دارىاں کام آئىں اور بنو قىنقاع اس دن ذبح ہونے سے بچ گئے۔ ابن سلول نے رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم کے سامنے ىہود کى سفارش مىں منت سماجت شروع کر دى اور آپﷺ کو گرىبان سے پکڑ لىا کہ مىرى ان سے دوستى ہے اس لىے ان کو چھوڑ دىں۔ اس پر رسول اللہ ﷺغضب مىں آئے لىکن آپ نے نہ چاہتے ہوئے ان کو چھوڑ تو دىا مگر غىر مسلح کر کے مدىنہ سے جلا وطن کر دىا۔ پس اپنے منافق آباء کى تارىخ ان کى نسل آج پھر سے دُہرا رہى ہے۔ لىکن ہم مسلمانوں سے جو کام آج مطلوب ہے وہ ىہ ہے کہ ہم ان صہىونىوں کا قلع قمع کردىں اور جو کوئى ان مىں سے بچے اسے ىورپ و امرىکہ کى طرف جلا وطن کردىں جہاں سے ىہ آئے تھے۔
آج اسرائىل نے ہمارى امت کے شہسواروں کے خلاف اعلانِ جنگ کر رکھا ہے۔ لہذا ہم پورى دنىا کے مسلمانوں کو اس بات کى دعوت دىتے ہىں اور ہم خود بھى اس مىں شامل ہىں کہ ہم ىہود اور صہىونىوں سے اپنے تعلقات اُس بنىاد پر استوار کرىں جىسا اللہ کو پسند ہو اور جس کا اس نے اپنى کتاب مىں ہمىں حکم دىا ہے: فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِم مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ (لہذا اگر کبھى ىہ لوگ جنگ مىں تمہارے ہاتھ لگ جائىں تو، ان کو سامان عبرت بنا کر ان لوگوں کو بھى تتر بتر کر ڈالو جو ان کے پىچھے ہىں، تاکہ وہ ىاد رکھىں)۔
اور اسى طرح اللہ تعالىٰ نے کہا کہ : وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَن يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ (اور (ىاد کرو وہ وقت) جب تمہارے رب نے اعلان کىا کہ وہ ان (ىہود) پر قىامت کے دن تک کوئى نہ کوئى اىسا شخص مسلط کرتا رہے گا جو ان کو سخت تکلىفىں پہنچائے گا)۔
پس اسرائىل سے قىامت تک کے لىے کوئى صلح نہىں… اور صہىونىوں سے اگر ہم نے تعلقات برقرار رکھنے ہىں تو اس کى بہترىن صورت وہى ہے جو معرکہ طوفان الاقصىٰ کے ابطال نے کر کے دکھائى ہے انہوں نے اسرائىل سے آگ و خون کى ہولى کھىل کر تعلقات بنائے ہىں۔ پس ىہ وہ درست طرزِ عمل ہے جو ہمارے رب نے ہمارى اور ىہود کى حىثىت دىکھ کر ٹھىک ٹھىک مقرر کىا ہے۔
آج تمام مسلمانوں کے لىے فرض عىن ہے کہ وہ صہىونى غاصبىن کے خلاف جہاد و قتال کے لىے نکلىں۔ اور ان کے اُن حلىفوں کے خلاف جہاد کرىں جو‘مسلمانوں کے حکمران’ کہلائے جاتے ہىں۔ آج ہم پر ہر طرح سے واضح ہو گىا ہےکہ ‘ حکام اور محکوم’ نامى کسى چىز کا کوئى فرق نہىں بچا۔ تمام حکمران، وزراء اور عوام… صہىونى کافروں اور فاجروں کى اس قدر غلامى کا شکار ہىں کہ تمام مسلمان اپنے خائن حکمرانوں، لىڈروں اور ان کى بزدل افواج کے باوجود، اىک قطرہ پانى، اىک گولى دوائى اور اىک ٹکڑا روٹى بھى غزہ کے مسلمانوں کو پہنچانے پر قادر نہىں !!! کىا اس مسئلے کو سمجھنے کى اس سے واضح صورتِ حال بھى کوئى ہو سکتى ہے؟!!
ىہ سارے مرتد حکمران اسرائىل اور امرىکہ کے غلام ہىں اور ‘ملتِ مغضوب علىہم والضالىن’ کے پىرو ہىں۔ ان کو ىہود و نصارىٰ کى مکمل رضامندى حاصل ہے۔ ان کى حىثىت ان کے لىے حفاظتى کتّوں اور نوکروں کى ہے۔ ان کى طرف ىہ دوڑے چلے جاتے ہىں کىونکہ ىہ انہىں مىں سے اور ان کے ساتھ ہىں نہ کہ ىہ ہم مىں سے ہىں اور نہ ہى ىہ ہمارےساتھ ہىں۔ پس مسجدِ اقصىٰ اور غزہ کے بھائىوں کى نصرت اور ان کى مشکلات مىں کمى کا اىک ہى راستہ ہے اور وہ ىہ کہ اىسا طوفان برپا کىا جائے جو طواغىت اور اىجنٹ عرب صہىونى حکمرانوں کے تخت و تاج اکھاڑ پھىنکے۔ ان مىں سرِ فہرست فلسطىن کے ہمساىہ ممالک ہىں۔ جىسے سعودىہ، اردن، سورىا، مصر اور لبنان! اور ان سے بھى بڑھ کر رام اللہ کے علاقے کا مجرم حاکم محمود عباس ہےجس کى خواہش ہے کہ وہ امرىکى ٹىنکوں پر بىٹھ کر غزہ کو روندتے ہوئے کرزائى کا کردار ادا کرے۔ اور ہم ہر گز ابن سلول کے ىہودى پوتے (بن سلمان)اور عصرِ حاضر کے شىطان العرب ابنِ زائد سے غافل نہىں رہ سکتے۔ دھوکے باز غدار… اُردگان سے بھى ہم کىسے غافل رہىں؟ اس کو ہم کہتے ہىں کہ صومالىہ اور مالى کے مسلمانوں پر بمبارىوں مىں مصروف اپنے ’بىرق دار‘ نامى ڈرون طىاروں کو فوراً واپس بلواکر ان کا رُخ سرزمىن عزت غزہ کو تباہ کرنے والے ان صہىونىوں کى طرف کرو جنہىں تم ‘وحشى دہشتگرد’ کہتے ہو، نہ ىہ کہ ہمارے غزہ کے بھائىوں پر صہىونى قىدىوں کو آزاد کرنے کے لىے تم دباؤ ڈالو۔ اس کے علاوہ عرب و عجم کے دىگر طواغىت سے بھى ہم غافل نہىں رہ سکتے جن کے ناموں کى فہرست سے ان کے جرائم کى فہرست بہت طوىل ہے۔ اور واللہ! جو لوگ آج ہم پر حاکم بنے بىٹھے ہىں ىہ اس امت مىں جنم لىنے والى تارىخ کى سب سے بدترىن نسل ہے۔ امت کے بىٹے جب تک ان حکمرانوں کے تخت الٹ نہىں دىتے تب تک وہ لہو رنگ فلسطىنى بھائىوں کى مدد نہىں کرسکتے۔ اسى کے ذرىعے سےىہ اپنے قىدى بھائىوں کو، مسجد اقصىٰ کو اور تمام بلادِ اسلامىہ کو آزاد کروا سکىں گے۔ واللہ ىہ امت کے لىے بہت نادر موقع ہے کہ وہ سىسى اور ابن سلمان کے زندانوں مىں جکڑے ہوئے اپنے بھائىوں کو آزاد کروائے۔ پس نىکى کے کام مىں دىر مت کرىں۔ اسى طرح اپنے پاکستانى بھائىوں کو ہم جہاد کے لىے بلاتے ہىں۔ اے قبائل و سندھ و پنجاب و بلوچستان کے غىرتمند بىٹو… مسجد اقصىٰ کے بھائىوں کى حماىت مىں کھڑے ہونے اور ان کے لىے مظاہرات کرنے پر اللہ آپ کو جزائے خىر دے۔ لىکن امت آپ سے مزىد کى توقع رکھے ہوئے ہے۔ آپ لوگ ہمىشہ سے اہلِ جہاد و استشہاد ہىں۔ ىہ آپ کے لىے اىک سنہرا موقع ہے کہ آپ اُن سے انتقام لىں جنہوں نے آپ کو بے گھر کىا، آپ کے بىٹوں کو قتل کىا اور آپ کے علماء اور بہترىن مجاہدىن کو قىد کىا اور سب سے بڑھ کر اُن سے انتقام لىں جن کى وجہ سے ىہ سب کچھ ہوا… ىقىناً وہ امرىکى ہىں۔ جو کل آپ کے خلاف جنگ کى کمان سنبھالے ہوئے تھے، اور آج وہ اقصىٰ مسرىٰ نبى ﷺ مىں آپ کے بھائىوں کے خلاف اس معرکے کى زمام سنبھالے ہوئے ہىں۔ پس اٹھىے! اپنے بھائىوں اور اپنے دىن کا بدلہ لىں۔ امرىکى سفىر اور اس کى حفاظت کے لىے آنے والوں کو چوکوں چوراہوں پر لٹکا دىں۔ اور پاکستانى فوج سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے نام ہمارا پىغام ہے کہ جن مىں ذرہ برابر جرأت و مردانگى موجود ہے کہ ىہ آپ کے لىے بہترىن موقع ہے کہ آپ اپنے دىن کى طرف رجوع کرىں۔ اپنے خالق کے سامنے توبہ کرىں اور اپنى امت سے معافى مانگىں۔ اپنے اسلحوں کا رُخ امت و ملت کے دشمنوں… امرىکىوں، صہىونىوں اور ان کے حلىفوں کى جانب موڑ دىں۔
پس اگر آج امت نے فلسطىنى بھائىوں کى حفاظت اور خود اپنى حفاظت کے لىے جہاد نہ کىا تو کىا اىک ارب مسلمان ذبح خانے مىں قطار در قطار کھڑے ہوکر اپنے فلسطىن بھائىوں کے ذبح کو خاموشى سے دىکھنا چاہتے ہىں؟ىقىناً ىہ ذلت و عار اور بے وفائى کى انتہا ہوگى۔
وَاللّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ(اور اللہ تعالىٰ اپنے کام پر غالب ہےلىکن اکثر لوگ جانتے نہىں ہىں)۔
٭٭٭٭٭