طوفان الاقصیٰ کی کاروائیوں کا مختصر جائزہ

۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کومجاہدینِ فلسطین کتائب عزالدین قسام اور سرایا القدس نے معرکۂ طوفان الاقصیٰ کا آغاز کردیا۔ علی الصباح پانچ ہزار راکٹوں کو بیک وقت اسرائیل کی حدود میں فائر کیا گیا، مجاہدین بعون اللہ اسرائیل کے تمام حفاظتی ٹیکنالوجی کوناکارہ بناتے ہوئے اسرائیلی حدود میں فضائی، بری اور بحری راستوں سے داخل ہوئے ، بائیس مقامات پر دشمن کے دفاعی کیمپوں اور مورچوں پر کئی گھنٹوں تک اپنا قبضہ جاری رکھا۔ اس کارروائی میں ۸۰۰ کےلگ بھگ اسرائیلی فوجی ہلاک اور ۲۴۰۰ سے زائد زخمی ہوئے۔ واپسی پر مجاہدین ۲۵۰ کے لگ بھگ اسرائیلی فوجیوں ، حربی یہودیوں اور چند شہریوں کو بھی یرغمال بناکر غزہ لے آئے۔ وللہ الحمد

اس مبارک کارروائی کے بعد اسرائیل اپنی ناکامی چھپانے سے قاصر رہا، غزہ کی مستقل ناکہ بندی کی گئی، حماس کو صفحۂ ہستی سے مٹانے اور اپنے مغویوں کو بازیاب کروانے کی خاطر ایک بڑے آپریشن کا آغاز کردیاگیا۔

غزہ کی سرزمین پر اسرائیلی ظلم و جبر کے باوجود ، مٹھی بھر مجاہدینِ فلسطین اپنی آزادی کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لمحہ بہ لمحہ، روز بروز یہ جنگ مجاہدین کی فتح اور اسرائیل کی حزیمت کا پیغام دے رہی ہے۔ ذیل میں ہم اختصار کے ساتھ معرکۂ طوفان الاقصیٰ کے آغاز سے ان بڑی کارروائیوں کا ذکر کریں گے جس میں اسرائیلی فوج کو کثیر تعداد میں جانی و مالی نقصان پہنچا۔

کل تک قابض و غاصب دشمن اسرائیل غزہ کو ایک دن میں فتح کررہا تھا، حماس کو صفحۂ ہستی سے مٹانے اور مغویوں کو بازیاب کرانے کے دعوے کررہا تھا اور آج اپنی شکست تسلیم کر کے چند بے سروساماں اہلیانِ غزہ اور مجاہدین فلسطین سے قطر کی ثالثی میں مذاکرات کی درخواستیں کررہا ہے ۔ پس یہ اہلِ غزہ کی قربانیوں اور مجاہدین فلسطین کے جہادی ضربوں کا نتیجہ ہے۔

۱۶ فروری ۲۰۲۴ء کو اپنے بیان میں مجاہد قائد ابو عبیدہ حفظہ اللہ نے کہا:

’’طوفان الاقصیٰ کے آغاز کو ۱۳۳ دن ہوچکے ہیں، جس نے دنیا کا چہرہ بدل کر رکھ دیا ہے اور یہ ہماری قوم کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔

ہمارے مجاہدین ایک ایسی مجرم فوج کا مقابلہ کررہے ہیں جس کی مثال موجودہ تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی گئی۔ ہمارے مجاہدین دشمن کی صفوں کو ایسا بھاری نقصان پہنچا رہے ہیں جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ جب بھی دشمن یہ سمجھتا ہے کہ وہ محفوظ ہے، ہمارے مجاہدین اسے بھاری جانی و مالی نقصان پہنچاتے ہیں، اس کی فوج کو گھات میں پھنسا کر موت کا مزہ چکھاتے ہیں۔ ہم جو مناظر شائع کرتے ہیں وہ اس سب کا ایک معمولی حصہ ہے جو ہم محفوظ کرتے ہیں اور سکیورٹی وجوہات کی بنا پر نشر نہیں کرسکتے۔‘‘

٭٭٭٭٭

Exit mobile version