اِک نظر اِدھر بھی! | اگست 2024

چینی فائر وال کی تنصیب سے ڈیٹا پرائیویسی کو لاحق خطرات

31 جولائی کو ملک بھر میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ(پی ٹی سی ایل) کا انٹرنیٹ سسٹم ڈاؤن ہونے سے انٹرنیٹ سروس شدید متاثر ہوئی۔ اس کے بعد بھی وقفے وقفے سے پاکستان کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس شدید متاثر ہونے کے باعث سوشل میڈیا صارفین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ پی ٹی اے اور متعلقہ حکام اس حوالے سے کوئی بھی واضح وجہ بتانے سے گریزاں رہے۔ انگریزی روزنامے ’دی نیوز‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے نظام فائر وال کو آزمائشی بنیادوں پر چلائے جانے کے سبب پاکستان میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کو نیٹ کی سست روی کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ ٹرائل ختم ہونے کے بعد انٹرنیٹ ٹریفک اور رفتار معمول پر آجائے گی۔ اس فلٹرنگ سسٹم کے حصول اور تنصیب کے لیے ترقیاتی بجٹ میں 30 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔ ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والی این جی او ’بولو بھی‘ کی ڈائریکٹر فریحہ عزیز نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس طرح کی چیزوں کے صرف نقصانات ہی ہوتے ہیں۔ اس کا فائدہ حکومت کو ہوگا۔ عوامی سطح پر یہ صرف اور صرف نقصان کا باعث ہی ہے۔پاکستان میں ای کامرس انڈسٹری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے جب پاکستان سے بیرون ممالک جانے والی اور وہاں سے آنے والی ٹریفک کو توڑا جائے گا تو اس میں انٹرنیٹ کی رفتار سمیت بہت سی چیزوں میں مسائل پیدا ہوں گے۔ وہاں سے بھیجے گئے مواد یہاں موصول ہونے اور پھر ان تک دوبارہ پہنچنے میں خلل کا سامنا ہوگا اور ڈیٹا کی پرائیویسی بھی متاثر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اب چونکہ زیادہ تر انٹرنیٹ ٹریفک انکرپٹڈ ہوتی ہے تو اگر ایسا اقدام کیا جاتا ہے تو اس سے پہلے تو انٹرنیٹ ٹریفک کو ڈی کرپٹ کرنا پڑے گا جس سے ای کامرس بری طرح سے متاثر ہو گی اور انٹرنیٹ بینکنگ پر بھی اثر پڑے گا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ سکیورٹی اور پرائیویسی بھی بے حد کمزور ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جتنے بھی فری لانسرز اور آن لائن کام کرنے والی کمپنیاں ہیں اور وہ لوگ جن کے کلائنٹس دوسرے ممالک میں ہیں، ان کو یہ فائر وال شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ڈیٹا پرائیویسی کے حوالے سے ایک بڑے سکینڈل کا سامنا ماضی میں نادرا کو بھی کرنا پڑا تھا۔ نادرا سے شہریوں کا ڈیٹا 2019ءسے 2023ء کے دوران چوری کیا گیاتھا جس میں ملتان، پشاور اور کراچی کے نادرا دفاتر ملوث پائے گئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق نادرا کا ڈیٹا ملتان سے پشاور اور پھر دبئی گیا، نادرا ڈیٹا کے ارجنٹائن اور رومانیہ میں فروخت ہونے کے شواہد بھی ملے۔ کراچی کی تاجر برادری میں یہ تاثر عام رہا ہے کہ بھتہ خوروں اور جرائم پیشہ گینگز کو تاجروں کی معلومات خفیہ ادارے ہی فراہم کرتے ہیں ۔

اسلام آباد میں امن عامہ، پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے لاجسٹک سپورٹ طلب

وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے لاجسٹک سپورٹ مانگ لی ہے۔ دستاویزات کے مطابق وزارت داخلہ کی طرف سے تینوں صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور ہوم سیکریٹریز کے نام مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آئی جی اسلام آباد کی طرف سے 15جولائی 2024ء کو لکھے گئے خط کے تحت تینوں صوبے امن عامہ کی صورتحال کے پیش نظر اسلام آباد پولیس کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرکے وفاقی وزارت داخلہ کو مطلع کریں۔ دستاویزات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے پنجاب پولیس سے فوری طور پر آنسو گیس کے 10ہزار لمبے شیل، 5ہزار چھوٹے شیل اور 100آنسو گیس گنز، سندھ سے بھی آنسو گیس کے 10ہزار لمبے شیل، 5ہزار چھوٹے شیل اور 100آنسو گیس گنز جبکہ بلوچستان سےآنسو گیس کے 7 ہزار لمبے شیل، 3 ہزار چھوٹے شیل اور 100آنسو گیس گنز بطورِ ادھار مانگی ہیں۔

کراچی پولیس کی جانب سے اغوابرائے تاوان کا ایک اور کیس

چاول کے تاجر حاجی شہزاد عباسی کو مبینہ طور پر اغوا کر کے 5لاکھ 55ہزار روپے رشوت وصولی کے بعد چھوڑ دیا گیا۔حاجی شہزاد عباسی کے مطابق 6 جولائی کوقیوم آباد سی ایریا سے سادہ لباس پولیس والوں نے مجھے اغوا کیا، قیوم آباد چوکی انچارج ملک ارشد اعوان، سابق ہیڈ محرر شبیر اور کاکا سپاہی سمیت دو افراد نے مجھے اغوا کیا۔ میں قیوم آباد ماما ہوٹل کے قریب گاڑی میں اپنے ملازم کے ساتھ موجود تھا کہ 4 مسلح افراد دروازہ کھول کر گاڑی میں بیٹھے اور اسلحے کے زور پر مجھے قیوم آباد پولیس چوکی لے گئے۔ حاجی شہزاد کے مطابق مجھے الگ اور میرے ملازم کو الگ کمرے میں بند کیا گیا اور کئی گھنٹوں تک مارپیٹ کی گئی، مجھ سے گاڑی کے کاغذات دکھانے کوکہا جو میں نے دکھا دیے۔ مجھے برہنہ کرکے تشدد کیا جاتارہا اور 10 لاکھ روپے مانگے گئے۔حاجی شہزاد عباسی نے بتایا کہ مجھ سے سادہ کاغذات پر دستخط بھی لیے گئے اور کہا گیا کہ ہمارے خلاف کسی کو بتایا تو مقدمہ کردیا جائے گا۔ میرے پاس 55 ہزار روپے موجود تھے، 5 لاکھ روپے گھر سے منگواکر دیے۔ مجھے دو پولیس والے اپنے ہمراہ گھر کے قریب لائے اور اہلیہ کو فون کر کے 5 لاکھ روپے گھر سے منگوائے۔ میں ڈیفنس تھانے گیا لیکن پولیس ٹال مٹول کرتی رہی۔حاجی شہزاد کے مطابق جناح ہسپتال سے میڈیکل کروایا، فریکچر کی رپورٹ موجود ہے جبکہ میری گاڑی میں ٹریکر موجود ہے جس سے تصدیق کی جاسکتی ہے۔

74 فیصد پاکستانی موجودہ آمدن میں اخراجات پورے نہیں کر پارہے

پاکستان کے شہری علاقوں کےصارفین کو لاحق مالیاتی چیلنجز گزشتہ سال کی نسبت 14 فیصد بڑھ گئے ہیں۔ پلس کنسلٹنٹ کی ایک تازہ ترین تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 74 فیصد پاکستانی اپنی موجودہ آمدن میں اپنے اخراجات پورے نہیں کرپارہے۔ مئی 2023ء میں ان کی تعداد 60 فیصدتھی۔ان 74 فیصد افراد میں سے 60 فیصد نے اپنے اخراجات کم کیے، انہوں نے اشیائے خوردونوش کی ضرورتوں میں کمی کی، 40 فیصد نے اپنے اخراجات پورے کرنے کےلیے رقم ادھار پر لی جبکہ ان 74 فیصد افراد میں سے 10 فیصد ایسے بھی ہیں جنہوں نے اخراجات کم کرنے اور رقم ادھار لینے کے ساتھ ساتھ اضافی جزوی نوکریاں بھی کیں۔ مزید برآں وہ لوگ جنہوں نے اپنے اخراجات کم کیے ان میں سے آدھے کا یہ کہنا ہے کہ وہ ضروری اخراجات میں کمی کے باوجود کوئی رقم نہیں بچا پائے۔

کراچی پولیس کا ڈالر گینگ، شہری سے 90 ہزار ڈالر لوٹنے کے الزام میں 10 اہلکار معطل

سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کو ایک شہری کی جانب سے درخواست موصول ہوئی جس میں الزام عائد کیا گیا کہ ایس آئی یو کے اہلکاروں نے اس سے 90 ہزار 500 ڈالر( تقریبا ڈھائی کروڑ پاکستانی روپے) لوٹ لیے ہیں۔ درخواست گزار نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ گزشتہ ماہ 9 جولائی کی رات کو اچانک کچھ پولیس اہلکاروں اور سادہ لباس میں افراد نے دروازہ کھٹکٹایا، گھر والوں نے دروازہ کھولا تو تیزی سے تمام اہلکار ان کے گھر میں داخل ہوگئے۔ ان میں سے بیشتر افراد مسلح تھے اور درخواست گزار کو ایک کونے میں بٹھایا اور مختلف لوگوں کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔ کچھ دیر میں سادہ شلوار قمیض میں ملبوس ایک شخص کمرے میں داخل ہوا اور اس نے پولیس اہلکار کے کان میں کچھ کہا، جس کے بعد اہلکاروں نے شہری کو تشدد کا نشانہ بنایا، گھسیٹتے ہوئے اپنی گاڑی میں بٹھایا اور نامعلوم مقام پر لے گئے۔ ’پولیس اہلکاروں نے مجھ سے جنوبی افریقہ 90 ہزار 500 ڈالر ٹرانسفر کرائے اور مجھے واپس گھر چھوڑ دیا۔ مجھے دھمکی دی کہ اس واقعے کے بارے میں کسی کو اطلاع دی تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ میں نے چھان بین کی تو معلوم ہوا کہ مجھ سے پیسے لوٹنے والی ایس آئی یو کی ٹیم تھی۔‘ پولیس نے درخواست گزار سے اس کے کاروبار کے بارے میں معلومات حاصل کیں تو اس نے بتایا کہ وہ ایک کال سینٹر چلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے درخواست گزار سے رقم کی منتقلی کے بارے میں تفصیلات حاصل کر لی ہیں اور واقع میں ملوث پولیس پارٹی کو معطل کر کے ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ پولیس کے مطابق اب تک کی اطلاعات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان سے یہ رقم جنوبی افریقہ بھیجنے کے بعد اس رقم کو حوالہ ہنڈی کے ذریعے واپس بھی منگوایا  گیا ہے۔

پاکستان سٹیل ملز کو سکریپ بنانے کے درپے کون ہے ؟

اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش موصول ہونے کے باوجود پاکستان کی سیاسی اور صنعتی اشرافیہ کے بعض مفاد پرست گروہ حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ پاکستان سٹیل ملز کو سکریپ قرار دے اور اس کی سہولتوں کو ختم کردے، اس مفاد پرست ٹولے کی نظریں اس کی انیس ہزار ایکڑ اراضی پر ہیں۔ وفاقی بیوروکریسی کے ایک سینئر سرکاری افسر کے مطابق حکومت نے ابھی تک پاکستان اسٹیل ملز کی قسمت کا فیصلہ کرنا ہے۔ تاہم غیر ملکی سرمایہ کاروں نے حال ہی میں مل کو بحال کرنے اور اس کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان میں سب سے بڑی سرکاری صنعتی سہولت پاکستان سٹیل ملز سوویت یونین نے 1970ء کی دہائی میں تعمیر کی تھی اور اسے جون 2015ء میں بند کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے، مختلف حکومتوں کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی پیشکشیں موصول ہوئی ہیں، لیکن کسی پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

کراچی، گلشن اقبال، پکوان سینٹر پر ڈکیتی کرنے والا ملزم رینجرز اہلکار نکلا

گلشن اقبال میں واقع پکوان سینٹر پر ڈکیتی کرنے والا ملزم رینجرز اہلکار نکلا۔ اہلکار کیخلاف محکمانہ کارروائی کی گئی ہے تاہم رینجرز اور پولیس نے ملزم کی باضابطہ گرفتاری کی تصدیق نہیں کی۔ چند روز قبل گلشن اقبال میں واقع پکوان سینٹر میں رینجرز یونیفارم پہنے ملزم سمیت تین ملزمان کی لوٹ مار کے واقعہ کا مقدمہ گلشن اقبال تھانے میں پکوان سینٹر کے مالک کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔مدعی نے بتایا تھا کہ ملزمان نے اس سے 18 لاکھ روپے اور دو موبائل فون چھینے اور جاتے ہوئے اسے اپنی کار میں ساتھ بٹھا کر لے گئے اور سرجانی ٹاؤن کے علاقے میں اسے چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ واقعہ کی سی ٹی ٹی وی فوٹیج بھی وائرل ہوئی تھی۔ ملزم رینجرز کا اہلکار تھا اور ان دنوں چھٹی پر تھا۔

ایتھوپیا صومالیہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے ترکیہ کی ثالثی

برّاعظم افریقہ کے دو ہمسایہ ممالک ایتھوپیا اور صومالیہ کے حکام ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں مذاکراتی میز پر جمع ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے صومالی لینڈ معاہدے نے فریقین کے باہمی تناؤ میں اضافہ کر دیا تھا۔ 20 کلو میٹر طویل سرحدی پٹّی کو 50 سال کے لئے ایتھوپیا کے استعمال میں دیا جانا کشیدگی کا سبب بنا تھا۔ ایک عرصے سے ترکیہ اور صومالیہ قریبی اتحادی ہیں۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے جولائی میں ترک پارلیمنٹ میں ایک تحریک پیش کی تھی جس میں صومالیہ میں وہاں کے علاقائی پانیوں میں ترک فوج کی تعیناتی کی اجازت طلب کی گئی تھی۔ 2017ء میں ترکی نے اپنا سب سے بڑا سمندر پار فوجی مرکز موغادیشو میں کھولا۔ ترکیہ صومالی فوج اور پولیس کو تربیت بھی فراہم کرتا ہے۔افریقہ میں ترک مفادات سے متعلق مکمل کیے گئے ایک مطالعاتی جائزے کے مصنف سیلین گجم کا کہنا ہے کہ، ’’اردگان خود کو مغرب کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔‘‘ اس نے مزید کہا کہ یورپی ممالک کی نسبت ترکیہ افریقہ میں اپنی موجودگی کے حوالے سے اپنے ’’مخلص ‘‘ ہونے پربھی اکثر زور دیتا دکھائی دیتا ہے۔ ترکیہ نے صومالیہ، لیبیا، کینیا اور کئی دیگر افریقی ممالک کے ساتھ دفاعی معاہدے بھی کیے ہیں، جن کے بعد ترکی میں دفاعی مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے بھی کیے گئے ہیں۔

چینی حکام کی مقبوضہ مشرقی ترکستان میں علاقوں کے نام کی تبدیلی کی مہم

ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق سنکیانگ میں چینی حکام منظم طریقے سے ایغوروں کے لیے مذہبی، تاریخی یا ثقافتی معنی رکھنے والے سینکڑوں گاؤں کے نام تبدیل کر رہے ہیں یہ اقدامات چینی کمیونسٹ پارٹی کے نظریے کی عکاسی کرتے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کی تحقیق نے تقریباً 630 ایسے دیہاتوں کی نشاندہی کی ہے جہاں کے نام تبدیل کیے گئے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کی قائم مقام چائنہ ڈائریکٹر مایا وانگ نے کہا، ’’چینی حکام سنکیانگ کے سینکڑوں گاؤں کے ناموں کو ایغوروں کے لیے با معنی ناموں سے تبدیل کر رہے ہیں جو حکومتی پراپیگنڈے کی عکاسی کرتے ہیں۔ نام کی یہ تبدیلیاں چینی حکومت کی جانب سے ایغوروں کے ثقافتی اور مذہبی تاثرات کو مٹانے کی کوششوں کا حصہ دکھائی دیتی ہیں۔ مشترکہ تحقیق میں، ہیومن رائٹس واچ اور ناروے میں قائم تنظیم Uyghur Help (ایغور مدد) نے بتایا کہ 2009ء سے 2023ء کے درمیان چین کے قومی ادارہ شماریاتن نے اپنی ویب سائٹ سے سنکیانگ کے دیہاتوں کے ناموں کو ختم کر دیا۔ اس عرصے کے دوران سنکیانگ کے بچیس ہزار گاؤں میں سے تقریباً تین ہزار چھ سو کے نام تبدیل کیے گئے۔

بھارت، مظفر نگر میں ٹھیلوں اور ریسٹورنٹ مالکان کو اپنا نام واضح طور پر لکھنےکی ہدایت

بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر مظفر نگر کی پولیس نے ٹھیلوں اور ریسٹورنٹ مالکان کو اپنا نام واضح طور پر لکھنےکی انوکھی ہدایت کی ہے۔ بھارتی صحافی راجدیپ سر دیسائی کا کہنا ہےکہ یہ اقدام مسلمانوں سےکھانے پینےکی چیزوں کی خریداری روکنےکے لیےکیا گیا ہے۔ بھارتی سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے بھی اس اقدام کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے باقاعدہ مہم چلائی جارہی ہے کہ مسلمانوں کا مکمل معاشی بائیکاٹ کیا جائے، انہیں مکان دکانیں نہ فروخت کی جائیں اور نہ ہی کرائے پر دی جائیں۔

بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے جوڑنے کیلئے اسٹرٹیجک ریلوے پل تیار

بھارت کو کوہ ہمالیہ کے ذریعے مقبوضہ کشمیر سے جوڑنے والے ایک بڑے ریلوے پل کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ اس پل کے ذریعے ایک جانب تو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انتظامی اثرورسوخ بڑھے گا اور ساتھ ہی چین سے بڑھتے ہوئے اسٹریٹیجک خطرات سے بھی نمٹا جائے گا۔ چناب ریل بریج کے ذریعےمقبوضہ کشمیر کو بھارتی میدانی علاقے سے ملایا گیا ہے۔ 24 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار کیا گیا یہ پل بھارت کی حالیہ تاریخ کا انجینئرنگ کا سب سے بڑا پروجیکٹ ہے۔ تیرہ سو پندرہ میٹر طویل اس دھاتی پل کے ذریعے دو پہاڑوں کو آپس میں جوڑا گیا ہے اور یہ دریائے چناب کے اوپر تین سو انسٹھ میٹر بلند ہے۔

تقسیم کے وقت تمام مسلمانوں کو پاکستان نہ بھیجنا بڑی غلطی، بھارتی یونین منسٹر

بھارتی یونین منسٹر برائے مویشی، ڈیری اور فشریز گری راج سنگھ کا کہنا ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد نے 1947ء میں تقسیم کے وقت تمام مسلمانوں کو پاکستان نہ بھیج کر ایک بہت بڑی غلطی کی تھی۔ دریں اثناء بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام کے بی جے پی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا شرما نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی ریاست میں مسلمانوں کی آبادی ہر 10 سال میں تقریباً 30 فیصد بڑھ رہی ہے اور وہ 2041ء تک اکثریت میں آجائیں گے۔ یونین وزیر گری راج سنگھ نے 2014ء کے لوک سبھا انتخابات کے دوران پورے ملک میں تب شہرت حاصل کی جب انہوں نے اعلان کیا تھا کہ جو لوگ مودی کو ووٹ نہیں دیتے وہ پاکستان چلے جائیں۔ گریراج اپنے مکروہ اور متنازع بیانات کے لیے جانا جاتا ہے، اسے پہلی بار نومبر 2014ء میں مودی کی وزراء کونسل میں شامل کیا گیا تھا اور مئی 2019ء میں مکمل کابینہ کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔ اس نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ دیوبند دہشت گردی کا سرچشمہ ہے۔

ڈالر تباہ ، امریکہ دیوالیہ ہورہا ہے ، ایلون مسک کی وارننگ

امریکی جریدے ’’ فوربز‘‘ کے مطابق ٹیسلا اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر)کے ارب پتی مالک ایلون مسک نے خبردار کیا ہے کہ امریکی ڈالر ’’تباہی‘‘ کی طرف بڑھ رہا ہے اور 35 ٹریلین ڈالر کے قرضوں کا بڑھتا ہوا انبارامریکہ کو ’’دیوالیہ‘‘ کر سکتا ہے، وزیرخزانہ جینٹ یلن (Janet Yellen) کی جانب سے امریکی ڈالر کے مستقبل کے بارے میں خدشات کو تسلیم کرنے کے بعد، مسک نےامریکہ کے دیوالیہ ہونے کے حوالے سے خبردار کیا۔ امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایلن مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ امریکی ڈالر زمبابوے کے ڈالر میں تبدیل ہو رہا ہے، جس کی قدر میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی۔ 2009ء میں زمبابوےکا مرکزی بینک 100 ٹریلین ڈالر کے نوٹ جاری کر رہا تھا۔ مسک نے کہا کہ ہم ڈالر کی قیمت کی تباہی کے ساتھ کہاں ہیں، آپ سوچ سکتے ہیں؟ امریکی ڈالر کے حوالے سے ایلن مسک نے ایک کہانی کو ری ٹویٹ کیا جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت اپنے تقریباً 35 ٹریلین ڈالر کے قرض کے سود کی ادائیگی کے لیے جمع کیے گئے تمام انفرادی انکم ٹیکس کا 76 فیصد مختص کر رہی ہے۔ امریکی قرضوں کی سود کی ادائیگی رواں برس 870بلین ڈالر تک پہنچنے کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔ کانگریس کے بجٹ آفس کے مطابق، مہنگائی میں اضافے کے بعد فیڈرل ریزرو کو سود کی شرح میں اضافہ کرنے پر مجبور کیا گیا ہے جو کہ پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ بینک آف امریکہ کے تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ امریکی قرضوں کا بوجھ بٹ کوائن کی قیمت میں اضافے کو ہوا دے رہا ہے۔ امریکی قومی قرضہ ہر 100دن میں ایک ٹریلین ڈالر بڑھ رہا ہے۔

برما ڈرون حملہ: 200 سے زائد روہنگیا افراد کی شہادتیں

خبررساں اداروں کی اطلاعات کے مطابق یہ حملہ پیر کے روز اس وقت کیا گیا، جب متعدد خاندان میانمار سے بنگلہ دیش پہنچنے کی کوشش میں تھے۔ باغی گروپ اراکان آرمی اور ملکی فوج نے ایک دوسرے پر اس حملے کا الزام عائد کیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ میں عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ رواں ہفتے بچوں سمیت درجنوں روہنگیا باشندے میانمار سے فرار ہونے کے دوران ایک ڈرون حملے میں شہید ہوئے۔ اس واقعے کا احوال سناتے ہوئے عینی شاہدین نے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے حملے میں زندہ بچ جانے والوں کو لاشوں کے ڈھیر میں اپنے رشتہ داروں کو تلاش کرتے دیکھا۔ تاہم حملے میں زندہ بچ جانے والے تین افراد نے روئٹرز سے گفتگو کے دوران کہا کہ اس واقعے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 200 سے زیادہ ہے، جبکہ ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ اس نے کم از کم 70 لاشیں دیکھی ہیں۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی جن ویڈیوز کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اسی واقعے کی ہیں، ان میں سوٹ کیسز اور بیگز کے درمیان لاشوں کے ڈھیر دیکھے جا سکتے ہیں۔ روئٹرز کی جانب سے تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے کہ یہ ویڈیوز میانمار کے ساحلی قصبے مونگ ڈاؤ سے کچھ فاصلے پر واقع علاقے کی ہیں ۔ اس واقعے کے ایک عینی شاہد پینتیس سالہ محمد الیاس نے روئٹرز کو بتایا کہ شہید ہونے والوں میں ان کی حاملہ بیوی اور دو سالہ بیٹی بھی شامل تھیں۔ بنگلہ دیش میں مہاجرین کے ایک کیمپ میں روئٹرز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی بیوی اور بیٹی ان کے ساتھ ساحل کے قریب کھڑی تھیں کہ ڈرون حملہ شروع ہوا۔ اس حملے کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’میں نے شیلنگ کی زوردار آواز کئی بار سنی۔‘‘ الیاس نے بتایا کہ وہ حملے کے دوران اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے خیال سے زمین پر لیٹ گئے تھے اور جب وہ دوبارہ اٹھے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کی بیوی اور بیٹی شدید زخمی تھیں، جب کہ کئی رشتہ دار شہید ہو چکے تھے۔

٭٭٭٭٭

Exit mobile version