ظالم صہیونیوں کے خلاف بہادر شیروں کی انفرادی کارروائیوں کی تائید ونصرت

الحمد لله حمدا يوازي نعمه ويكافئ مزيده, والصلاة والسلام على الضحوك القتَّال وسيد الأبطال, وعلى آله وأصحابه وأتباعهم الفداوية الذين اغتالوا الملوك في فرشها وعلى أفراسها……

تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو اس کی موجودہ نعمتوں کا شکرانہ بن جائیں اور مزید نعمتوں کے لیے بھی کافی ہوجائیں۔اور رحمت وسلامتی ہواس ذات پر جو مسکرانے والے اور خوب جنگ کرنے والے ہیں اور بہادروں کے سردار ہیں۔ اور آپ کی آل، اصحاب اور آپ کے ان تمام فدائی پیروکاروں پر جنہوں نے بادشاہوں کو ان کی خواب گاہوں میں اور سواریوں پر قتل کیا……

اما بعد!

امتِ مسلمہ کے نوجوانوں نے جو انتقامی حملے اور فدائی کارنامے سرانجام دیے ہیں (بالخصوص ارضِ کنانہ (مصر) کے بہادروں کی انتقامی کارروائیاں ) اس نے ہمیں اور ہر مسلمان کو خوش کیا ہے، سو کیا خوب ہیں ان کے کارنامے! اور ان کا اجر انہیں اللہ ہی دے گا۔

ہم اپنی امت کے نوجوانوں کو یہی راستہ اختیار کرنے کی دعوت دیتے ہیں اور غیرت مند نوجوانوں سے کہتے ہیں: سرزمینِ نیل کے فرزند پہل کرکے آپ سے سبقت لے گئے ہیں تو کیا ہوا! آپ کارروائیوں کی کثرت و قوت میں ان سے آگے بڑھ جائیں، عزت کی زمین غزہ کے مظلوم باسیوں کے انتقام میں کارروائیاں کرکے صہیونیوں کے دِل دہلا دیں۔ اور جان رکھیں کہ آپ کی یہ بہادرانہ کارروائیاں اور ٹکر کا جواب مسلمان ملکوں کے خائن حکمرانوں اور ان کی فوجوں کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ ہیں کہ آپ یہود کے ساتھ ان کی غلامانہ تابعداری کو مسترد کرتے ہیں۔

نیز اپنی تیر بہدف کارروائیوں سے امت کے دوسرے مخلص بیٹوں کے لیے بھی آپ جرأت وبہادری کا نمونہ بن جائیں گے، پس عالمی جہاد کی وہ آگ جس سے یہ صلیبی صہیونی پہلے بھی جلے اور عنقریب یہ آگ انہیں اور جلائے گی، اس آگ کی پہلی چنگاری وہ نوجوان تھےجنہوں نے رفعتوں کے راستوں کو ہموار کیا، جن کا اسلام کے سوا کوئی اور دین نہیں تھا، پس انہوں نے ایسے کارنامے انجام دیے کہ شاعر کی یہ بات ان پر صادق آتی ہے: (عربی اشعار کا ترجمہ)

وہ ایسے جوان ہیں کہ راتیں (اور ان کی تاریکیاں) انہیں توڑ نہ سکیں
اور انہوں نے اپنی کچھار و مسکن دشمن کے حوالے نہیں کیا
جب بھی وہ جنگوں میں آئے، انہوں نے بہادری دکھائی
اور مضبوط قلعوں اور چھاؤنیوں کو تہس نہس کرکے رکھ دیا
اسلام نے میری قوم کو یوں نکھارا کہ اسے
جواں ہمت، مخلص، معزز اور امانتدار بنایا
اور اسے سکھایا کہ عزت کیسے حاصل ہوتی ہے
سو میری قوم نے بھی قید ہونے یا ذلت اٹھانے سے انکار کردیا

سو اے دنیا بھر کے نوجوانانِ اسلام! صہیونیوں کے سروں کی فصل پک چکی ہے اور پھر بھی وہ آپ کے سامنے اسلامی سرزمینوں میں پوری آزادی سے چل پھر رہے ہیں! حالانکہ حق تو یہ ہے کہ ان کے سر شانوں پر باقی رہنے سے زیادہ اڑا دیے جانے کے مستحق ہیں۔ سو اٹھیں اور ان کھوپڑیوں کو اڑا کر زمین اور مخلوق کو ان کی گندگی سے نجات دلائیں اور جان رکھیں کہ امریکی صہیونی بالخصوص اور بالعموم سارے مغربی صہیونی، اسرائیلی صہیونیوں کی طرح ہی ہیں، پس بلا استثناء ان سب کے سر اتارنا اس زمانے میں انصاف و ایمان کے اہم ترین واجبات میں سے ہے۔

یقین جانیے کہ القدس، مصر اور دیگر اسلامی دنیا میں صہیونیوں کو ٹھکانے لگانے والے ابطال کا عمل ہر اس مسلمان پر حجت تمام کررہا ہے جو سستی، بزدلی اور دنیا سے محبت کی وجہ سے کمزوری وناتوانی کا عذر پیش کرتا ہے۔

پس دوسرے بہادروں کو بھی اسی جیسے کارنامے انجام دینے ہوں گے، یہ تو وہ شرعی اور فقہی ذمے داری ہے جو اسلام نے اپنے ماننے والوں پر عائد کی ہے۔ ارشادِ باری ہے:

فَقَاتِلْ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۚ لَا تُكَلَّفُ اِلَّا نَفْسَكَ (سورۃ النساء:۸۴)

’’پس (اے رسول!) تم اللہ کی راہ میں لڑو، تم پر ذمے داری نہیں مگر تیری اپنی ہی جان کی۔‘‘

ہم جہاں ایک طرف صہیونی کافروں کے ہدفی قتل (ٹارگٹ کلنگ)کی تائید کرتے ہیں تو اس کے ساتھ ہی مغربی یونیورسٹیوں کے طلبہ کے مظاہروں اور دھرنوں کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، جنہوں نے اپنے مظاہروں اور دھرنوں سے واضح کردیا ہے کہ وہ عزت کی سرزمین غزہ میں قتلِ عام کو مسترد کرتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی ہم بحر الکاہل سے بحرِ اوقیانوس تک پھیلی اپنی امت کے نوجوانوں کو (اور اس میں مغرب میں بسنے والے مسلمان نوجوان بھی ہیں) بار بار یہ یاد دلاتے ہیں کہ ان کی دینی ذمہ داری اور فرض مغربی نوجوانوں جیسا نہیں، مظاہرے، ہڑتالیں اور دھرنے تو مغرب کے غیر مسلم نوجوان بھی کررہے ہیں، لہٰذاآپ کو یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں، آپ پر طلائع التحریر اور محمد صلاح کے مجموعے (اللہ صہیونیوں کی گردنوں پر ان کے نشانوں کو درست کرے) کی طرح جہاد وقتال شرعاً قطعی طور پر واجب ہے۔ پس فرزندانِ اسلام شجاعت سے کام لیں اور اپنے اپنے مجموعات بناکر یہود، امریکہ اور ان کے اتحادیوں کو سبق سکھادیں، مصر کے نوجوانوں کی جانثاری کے نور اور انتقام کی آگ سے اپنے دِیے روشن کریں اور اپنے رب کے حکم سے ہر حقیر صہیونی کو نشانہ بنائیں۔ ظالم صہیونیوں نے جس طرح غزہ میں ہر چیز کو تباہی و بربادی کا نشانہ بنایا ہے اس کے بعد تو امتِ مسلمہ کا حق ہے کہ وہ بھی ان کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کرے۔ ارشادِ باری ہے:

اَلشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمٰتُ قِصَاصٌ ۭ فَمَنِ اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ ۠ وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ ؁ (سورۃ البقرۃ:۱۹۴)

’’حرمت والے مہینے کا بدلہ حرمت والا مہینہ ہے اور حرمتوں پر بھی قصاص (بدلے) کے احکام جاری ہوتے ہیں، چنانچہ اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو تم بھی ویسی ہی زیادتی اس پر کرو جیسی زیادتی اس نے تم پر کی ہو، اور اللہ سے ڈرتے رہواور جان لو کہ اللہ تقویٰ اختیار کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘

ہم اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ ابطالِ امت کے نشانوں کو درست کرے اور ان کی کوششوں میں برکت دے، بے شک وہی اس کا اہل اور اس پر قادر ہے، اور تمام تعریفیں اسی اللہ رب العالمین کے لیے ہیں۔

ذوالقعدہ ۱۴۴۵ھ

مئی ۲۰۲۴ء

٭٭٭٭٭

Exit mobile version